Maktaba Wahhabi

1584 - 2029
(135)داڑھی کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ داڑھی کی مقدارکتنی ہونی چاہئے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! داڑھی کےمتعلق اللہ سبحانہ وتعالی کاحکم ہے کہ اس کوچھوڑدواس لیے داڑھی رکھنافرض ہے۔ (الف)داڑھی کہتے کس کو ہیں؟ داڑھی سےمراد وہ بال ہیں جورخساروں اورٹھوڑی پرہوتے ہیں،دائیں آنکھ کی دائیں طرف سےاوربائیں آنکھ کی بائیں طرف سےلےکرٹھوڑی کےآخرتک اسی طرف دونوں طرف کی سائیڈوں سےآخرتک جتنے بھی بال ہیں وہ داڑھی کاحصہ ہیں یعنی داڑھی میں شمارہوتے ہیں۔ لغت عربی میں یہی داڑھی کی حدمقررہےاس لیےجولوگ داڑھی کوسیدھاکھڑاکرنےکےلیےخط وغیرہ لیتے ہیں یارخساروں سےبال صاف کرتے ہیں وہ ناجائز کام کاارتکاب کرتے ہیں۔اوپرسےاس طرح کاخط ہرگزنہیں لیناچاہئے۔ باقی لمبائی میں داڑھی کتنی ضروری ہے؟ اس کے لیے اصولی بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشادفرمایاہےکہ: ﴿لَّقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَ‌سُولِ اللَّـہِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن کَانَ یَرْ‌جُو اللَّـہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ‌ وَذَکَرَ‌ اللَّـہَ کَثِیرً‌ا﴾ (الاحزاب:٢١) ‘‘یعنی ہربات،کام،اورمعاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانمونہ ایک بہترین نمونہ ہے اس لیےتم بھی(اےمومنو!)ہربات اورکام میں ان کانمونہ اختیارکریں۔’’ اب جب ہم احادیث میں ان کانمونہ دیکھتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک سینےپرپڑتی تھی لہذایہی داڑھی کی شرعی حدہےیعنی داڑھی اتنی رکھنی ہے کہ سینے تک پہنچے،اس سےزیادہ کوبےشک کاٹاجاسکتا ہے کیونکہ اس کی جوشرعی حدتھی وہ اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک داڑھی کی صورت میں ہمیں دکھادی ہے۔لہذاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کےاتباع میں ان کےحکم کی تکمیل ہیں داڑھی کواتنارکھنا ہے کہ سینےتک پہنچے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 510
Flag Counter