Maktaba Wahhabi

1593 - 2029
(281) سگریت نوشی اور اس کی تجارت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سگریٹ نوشی کے بارے میں کیا حکم ہے کیا یہ حرام ہے یا مکروہ ؟نیز اس کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سگریٹ نوشی حرام ہے کیونکہ یہ خبیث ہے اوراس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں کے لئے کھانے  پینے کی ان چیزوں کو حلال قراردیا ہے جو پاک ہیں اورجو ناپاک ہیں،ان کو حرام دے دیا ہے ،ارشادباری تعالی ہے: ﴿یَسـَٔلونَکَ ماذا أُحِلَّ لَہُم قُل أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبـٰتُ...﴿٤﴾... سورة المائدة ’’یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لئے حلال ہیں(ان سے)کہہ دیجئے کہ سب پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے حلال ہیں۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی نے سورہ اعراف میں اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں فرمایاہےکہ: ﴿یَأمُرُ‌ہُم بِالمَعر‌وفِ وَیَنہیٰہُم عَنِ المُنکَرِ‌ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبـٰتِ وَیُحَرِّ‌مُ عَلَیہِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورة الاعراف ’’اورانہیں نیک کام کرنے کا حکم دیتے ہیں اوربرےکام سے روکتے ہیں اورپاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اورناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں۔‘‘ تمباکونوشی کی جتنی بھی قسمیں ہیں ،ان میں سے کوئی بھی پاک نہیں بلکہ یہ سب کی سب ناپاک ہیں،اسی طرح تمام نشہ آورچیزیں ناپاک ہیں،نہ سگریٹ نوشی جائز ہے اورنہ شراب کی طرح اس کی بیع وتجارت ہی جائز ہے۔جوشخص تمباکونوشی یا اس کی خریدوفروخت کرتا ہواسے فورااللہ تعالی سبحانہ وتعالی کے حضور توبہ کرنی چاہئے ،جو کچھ ہوا اس پر ندامت کرنی چاہئے اورپختہ عزم کرنا چاہئے کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گااورجوشخص صدق دل سے توبہ کرے تواللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول فرمالیتا ہے ،توبہ کے بارے میں اس نے اپنے بندوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایاہےکہ: ﴿وَتوبوا إِلَی اللَّہِ جَمیعًا أَیُّہَ المُؤمِنونَ لَعَلَّکُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور ‘‘اے اہل ایمان!تم سب کے سب اللہ  کی بارگاہ میں توبہ کروتاکہ فلاح پاؤ۔’’ اورفرمایا: ﴿وَإِنّی لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اہتَدیٰ ﴿٨٢﴾... سورة طہ ‘‘اورجوشخص توبہ کرے اورایمان لائے اورعمل نیک کرے پھر سیدھے راستے چلے،اس کو میں بخش دینے والاہوں۔’’ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب مقالات و فتاویٰ ص403
Flag Counter