Maktaba Wahhabi

166 - 2029
صوفیہ کا یہ خیال درست نہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیاصوفیہ کا یہ خیال بھی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی نازل ہونے سے پہلے قرآن کا علم حاصل تھا؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!  قرآن مجید اپنے الفاظ ومعانی کے ساتھ اللہ کا کلام ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ علق کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ اس کے بعد تیئیس ۲۳ سال تک تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا۔ اللہ عزوجل نے یہ بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول قرآن سے پہلے قرآن نہیں جانتے تھے۔ مثلاً ارشاد ہے: ﴿وَکَذَٰلِکَ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا کُنتَ تَدْرِی مَا الْکِتَابُ وَلَا الْإِیمَانُ ... ٥٢﴾...الشوری ’’اسی طرح ہم نے آپ پر اپنے حکم سے روح (یعنی قرآن) کی وحی کی۔ آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے؟‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ صوفیہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی نازل ہونے سے پہلے بھی قرآن سے واقف تھے۔ یہ تو بغیر علم کے (اپنے پاس سے) باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگانے میں شامل ہے۔ اسی طرح صوفیہ یا دوسرے جو بھی یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے‘ یہ غلط‘ گمراہی اور کفر والی بات ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی غیب نہیں جانتا۔ اس کی دلیل اللہ عزوجل یہ فرمان ہے: قُل لَّا یَعْلَمُ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَیْبَ إِلَّا اللَّـہُ...﴿٦٥﴾...النمل ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1
Flag Counter