Maktaba Wahhabi

1677 - 2029
ٹھیکہ تاڑی اور خمر کا درست ہے کہ نہیں؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ٹھیکہ تاڑی اور خمر کا درست ہے کہ نہیں۔اور جو شخص ٹھیکہ لیوے اس کی دعوت اور امامت جائز ہے یا نہیں بینوا توجروا۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تاڑی اور خمر کا ٹھیکہ مثل خریدو فروخت اس کے ہے۔شرعاً  ما یصلح ثمنا یصلح اجرة کذافی کتب الفقہ جا زا خذ دین علی کافر من ثمن خمر لصیحتہ بیعہ بخلاف دین علی المسلم لبطلا نہ کذافی المتون والشروع الحنفیة لا نہ مال متقوم فی حق الکافر فہلکہ البائع فیحل الا خذ منہ قولہ لبطلا نہ لا ن الخمر لیس بمال متقوم فی حق المسلم فبقی الثمن علی ملک المشتری فلا یحل لہ اخذہ من البائع کذافی الطحا وی وہکذافی الہدایہ وغیرہ پس اس صورت میں مال اور طعام تاڑی و شراب کا ٹھیکہ لینے والے کا حرام اور لینا مال اس کا اور کھانا اس کا اور دعوت اس کی قبول کرنی حرام ہے۔شرعاً اگر بذریعہ تاڑی اور خمر یا بوجہ اور حرام کے حاصل کیا  ہو۔ولا یجیب الدعوة الفاسق المعلن یعلم انہ غیر راض بفسقہ وکذا دعوة غالب ما لہ حرام ما لم یخبر انہ وبا لعکس یجیب ما لم یعلم انہ حرام و اکل الربواوکا سب الحرام لو اہدی الیہ او اضافہ و غالب مالہ حرام لا یقبل ولا یاکل الی اخر ما فی طحاوی والعالمگیرة وغیرہما من کتب الفقہ اور ایسے شخص مذکور کو امام نہ بناوے اس لئے کہ فاسق قابل اہانت کے ہے۔ لا یقدم الفاسق للامامة کذانی المستملی وغیرہ من کتب الفقہ واللہ اعلم (سید محمد نذیر حسین عفی عنہ) (فتاوی نذیریہ جلد 2 صفحہ 55)                 (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 435۔436) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 94 محدث فتویٰ
Flag Counter