گائے وغیرہ ادھار پر دیتے ہیں یہ جائز ہے کہ نہیں؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ گائے وغیرہ ادھار پر دیتے ہیں یہ جائز ہے کہ نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جائز ہے منع کی کوئی دلیل نہیں(31 مارچ س1916ء(تشریحکیا فرماتے ہیں علماء دین کہ بنگلہ میں دستور ہے۔کہ بچھڑا خرید کر دوسرے کو دے دیتے ہیں۔جب وہ بڑا ہو جاتا ہے۔تو خریدنے والا اس کو بیچ کر پوری قیمت کے دو حصے کر کے ایک حصہ خود اور ایک حصہ پالنے والے کو یا بعد اصل قیمت کے ایک حصہ خود لیتے ہیں۔اور ایک پالنے والے کو دیتے ہیں۔پس کیا یہ جائز ہے کہ نہیں۔؟الجواب۔معاملہ مذکور جائز ہے۔کیونکہ یہ منجملہ صور شرکت کے ہے۔اور شرکت کا جواز نصوص کثیر سے ثابت ہے۔عن ابی ہریرہ مرفوعا قال اللہ تعالی انا الثالث الشریکین)الحدیث (اخرجہ ابو داؤد اور کوئی وجہ اس کی ممانعت کی پائی نہیں جاتی۔ونظیر حدیث المسلمون علی شروطہم الحدیث اخرجہ الترمذی وغیرہااس کی صحت و جواز پر دال ہے۔واللہ اعلم سید محمد نذیر حسین (فتاوی نزیریہ جلد 2 صفحہ 78) (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 403( فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 120 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |