Maktaba Wahhabi

1738 - 2029
کیا مکان کی پگڑی جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مئلے میں کہ شہر کراچی میں زید ایک مکان بطور کرایہ دار چالیس روپے ماہوار میں رہتا ہے۔اب کسی مجبوری کے تحت یہ مکان چھوڑ کر کسی دوسرے شہر میں جانا چاہتا ہے۔اور جاتے وقت مکان کا قبضہ بجائے مالک جائیداد کو دے محمود کو دے رہا ہے۔اور محمود زید سے یہ طے کر لیتا ہے۔کہ تم مالک جائیداد سے اس مکان کی رسید میرے نام تبدیل کراؤ۔تاکہ مالک جائیداد مجھ کو اپنا کرادیہ دار تسلیم کرے۔اور مکان کا قبضہ مجھ کو دے۔کر مجھ سے بطور پگڑی مبلغ آٹھ ہزار روپے لے لو پھر محمود زید سے یہ معاملہ طے کر کے  بکرسے یہ کہتا ہے کہ میں نے زید سے ایک مکان آٹھ ہزار پگڑی پرلیا ہے۔ لیکن میرے پاس روپے نہیں ہیں۔ اس لئے تم آٹھ ہزار روپے زید کو دے کرمکان کی رسید اپنے نام کرالو مکان میں میں رہوں گا۔میں بطور کرایہ تم کو ایک سو چالیس روپے ماہوار دیتا رہوں گا۔تم چالیس روپے ماہوارمالک مکان کو دینا او ر اور سو روپے ماہوار  اپنے پاس رکھنا اور جب میرے پاس آٹھ ہزار روپے ہو جائیں گے۔تم کو آٹھ ہزار روپے دے کر مالک مکان سے رسید اپنے نام کرالوں گا۔اور چالیس روپے ماہوار میں  خود براہ  راست مالک جائیداد کو دیتا رہوںگا۔ مہربانی فرما کر بتا یئں کہ بکر کو اس طریقے پرسو روپے ماہوار لینا شرعا جائز ہے یا نہیں اس میں سود وغیرہ کا کوئی گنا تو نہ ہوگا۔ بکر کو اس طریقے پر سو روپے ماہوار لینااگر ناجائز ہوتو دوسری بات محمود یہ پیش کرتا ہے کہ جب تک میرے پاس روپے ہوجایئں گے۔ اس وقت مکان کی پگڑی کی رقم  جو بھی دوسرا دے چاہے وہ گھٹ کر چھ ہزار روپے رہ جائے۔ چاہے آٹھ ہزار سے دس ہزار ہو جایئں۔وہ تم کو دے کر رسید اپنے نام کرالوں گا۔اور مالک جایئداد کو براہ راست چالیس روپے ماہوار دیتا رہوں گا۔ازراہ عنایت تحریر فرمائیں کہ شرع شریف کی رو سے دونوں طریقے جائز ہیں یا ایک یادونوں ناجائز ہیں۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! صورت مسئلہ بالا میں واضح ہو کہ اولا زید کو چاہیے کہ جب کہ مکان خالی کرکے دوسری جگہ منتقل ہونا چاہتا ہے تو مکان کا قبضہ مالک مکان کو دے دے اور محمود کا بکر کو سو رپیہ ماہوار دینا یہ سود ہے۔لقول النبی صلی اللہ علیہ وسلم کل قرض جر منفعة فہوا ربا  نیز دوسری صورت بھی مشکوک ہے۔جوشرعا ٹھیک نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم عبد القہار غفرلہ معاون نائب مفتی )فتاوی ستاریہ جلد 4 صفحہ 16۔17( توضیح پگڑی مکان سود بھی ہے ۔ظلم اور غصب بھی ہے۔ یہ سلسلہ پگڑی در پگڑی چلتا رہے گا۔مالک مکان نہ کرایہ بڑھا سکے گا۔اور نہ اپنا قبضہ لےسکے گا۔یہ مکان تو ایک قسم کا گروی ہوگیا۔مالک مکان جب بھی قبضہ لے گا۔ قابض مکان کو وہ کل رقم ادا کر کے قبضہ لے گا۔واللہ اعلم علی محمد سعیدی۔ فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 130 محدث فتویٰ
Flag Counter