ابو دائود کی حدیث بیع مضطر والی کا کیا مطلب ہے ؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ابو داؤد کی حدیث بیع مضطر والی کا کیا مطلب ہے ؟اور باقاعدہ محدثین یہ حدیث کیسی ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ابو داؤد کی روایت مذکورہ بالا نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن بیع المضطر صحیح نہیں ۔اس کی سند میں راوی مجہول ہے۔ اور اس کا مطلب بھی اضطراب سے خالی نہیں شراح نے اس میں گڑ بڑ کی ہے۔کہ مضطر کوبیچنا منع ہے یا مشتری کو خریدنا دونوں طرح لکھا ہے دونوں مخدوش ہیں جب روایت ہی صحیح نہیں تو توجیہات کی ضروعت نہیں مگر امام بخاری کا باب جواز پر دال ہے۔ فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 152 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |