جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اس کی تجارت کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جو اشیاء خاص کر بتوں پر چڑھائی جاتی ہیں اور دوکاندار کو معلوم ہیں کہ یہ اشیاء بت پر چڑھائی جاہیں گی اس کافروخت کرنا شرع میں کیسا ہے۔اور فروخت کرنے والا کس گناہ کا مرتکب ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر وہ ایسی چیز ہے جو سوائے چڑھاوے کے کھانے پینے میں بھی آسکتی ہے جیسے حلوہ وغیرہ تو اس چیز کا بینا جائز ہے چاہے چڑھاوے والا اس کو کسی بت پرچڑھاوےاوراگر ایسی ہے کہ خاص شرک میں کام آتی ہے تو اس کا فروخت کرناجائز نہیں لَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَی ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَٰنِ )اہلحدیث امرتسر ص13 16 دسمبر 1932ء) (فتاوی ثنائیہ جلد 2 ص 407( فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 207 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |