سودی روپے سے مدرسہ خریدنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر کوئی مدرسہ سود کے روپے پر خریدا جائے۔ تو اس میں قرآن وحدیث کی تعلیم جائز ہے یا ناجائز؟(خریدار اہل حدیث نمبر 1205) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ سوال دو پہلورکھتا ہے۔ ایک یہ کہ سود سے حاصل کیا ہوا روپیہ مراد ہے۔ یا سودی قرضہ پر لیا ہوا روپیہ یہ دونوں صورتیں موجب گنا ہ ہیں۔ لیکن تعلیم وہاں جائز ہے۔ جیسے بت خانوں میں تعلیم قرآن جائز ہے۔ چنانچہ حرم شریف میں قبل از غلبہ اسلام تعلیم دی جاتی تھی۔ حالانکہ وہ بت خانہ بنا ہوا تھا۔ (13 صفر 63ہجری) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 68 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |