رشوت اور سود کھانا حرام ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رشوت کا کھانا اورسود کا کھانا اور بیاج کا کھانا اورشراب کا پینا اور غیر اللہ کے نام کا کھانا ان میں کچھ فرق ہے یا نہیں بینوا توجروا۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! درصورت مرقوم معلوم کرنا چاہیے۔ کہ رشوت کا کھانا اور سود کا کھانا اور سود کا کھانا اور شراب کا پینا حرام ہے۔ اور سب حرام ہونے میں برابر ہیں۔ اورعلماء کااتفاق ہے۔ مخلوق کی نذر کے حرام ہونے پر اوریہ نذر منعقعد نہیں ہوتی۔ اور وہ حرام ہے جائز نہیں۔ اس کالینا اور کھانا بحر الرائق میں مذکور ہے۔ انعقد الاجماع علی حرمة نز المخلوق ولا ینعقد نزر المخلوق وانہ حرام بل سحت ولایجوز اخذہ و کلہ انتہی اور دلیل صالحین میں مرقوم ہے۔ المنذر لا یکون الا للہ تعالیٰ فمن نزر لنبی اوولی لایلزم علیہ شی فان اعطی زالک الشی لاحد من لناس علی تلک الفیة لا یجوز الاخزون علم الاخذ بذلک فان کان طعاما لا یحل اکلہ وان کان ذبیحة فہو میتہ وان اکلو وسمعو اللہ تعالی علیہا کفر واجبعا وان نذورا للہ تعالیٰ فاکلوا ثم وہبہ ثوابیہ لاحد من الناس فتلک تجوزا انتہی واللہ اعلم وعلمہ حررہ سید شریف حسین۔ سید محمد نذیر حسین۔ تلطف حسین۔ شد شریف حسین۔ فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 362 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |