Maktaba Wahhabi

1805 - 2029
سودی روپیوں سے تجارت جائز نہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سودی روپیہ لے کر تجارت کرنا حرام اور گناہ ہے۔ یا نہیں۔ اور مال حاصل کردہ سودی روپیہ سے طیب  وپاک ہونا نایا ناپاک ۔ بینوا توجروا۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی روپیہ لے کر تجارت کرنا اور حرام اور گناہ کبیرہ ہے اس واسطے کہ سود حرام قطعی ہے۔ اور لینے والے اور دینے والے اور گواہ ہونے والے اورتمسک لکھنے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔  عن جابر قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال ہم سواء رواہ مسلم کزا فی المشکواة اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کے گناہ کے ستر حصے ہیں۔ ان کا آسان حصہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔  عن ابی ہریرہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الربوا سبعون جزء لیسرا ہا ان ینکح الرجل بامہ رواہ ابن ماجہ ولبہیقی کذا فی المشکواة اور مال حاصل کردہ سودی روپے سے ناپاک ہے۔ اس واسطے کہ جب سبب حرام ونا ٹھرا تو جوچیز اس سے حاصل ہوگی۔ وہ بھی اسی کے حکم میں ہوگی۔ کما لا یخفی علی المتامل واللہ اعلم بالصواب ۔ حررہ سید شریف حسین ۔ سید محمد نذیر حسین)   فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 363 محدث فتویٰ
Flag Counter