Maktaba Wahhabi

1832 - 2029
سودی بینکوں کے ذریعہ رقوم کی منتقلی السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہم ترک کارکن ہیں اورسعودی عرب میں کام کرتے ہیں ہماراملک ترکی جیسا کہ آپ سے مخفی نہیں ہےحکومت اورنظام کے اعتبار سے ایک سیکولرملک ہے اوراس میں سود بدترین طریقے سے پھیلا ہوا ہے حتی کہ سود کی شرح پچاس فی صد سالانہ ہے ۔ہم ترکی میں اپنے اہل عیال کے پاس ان بینکوں کی معرفت رقوم بھیجنے پر مجبور ہیں جو کہ سود کا سب سے بڑا سرچشمہ ہیں ،اسی طرح ہم چوری ،نقصان یا بعض دیگر خطرات کی وجہ سے بینکوں میں اپنی رقوم رکھنے پر مجبور ہیں،تواپنے ان حالات کے تناظر میں آپ کی خدمت میں دواہم سوال برائے فتوی پیش خدمت ہیں۔جزاکم اللہ عنا خیر الجزاء۔ اولاً: کیا ہمارے لئے یہ جائز ہے کہ اپنی رقوم کا سود بینکوں میں چھوڑنے کے بجائے اسے وصول کرکے فقیروں اورفلاحی اداروں پر صدقہ کردیں؟ ثانیاً: اگریہ جائز نہیں توکیا یہ جائز ہے کہ چوری اورنقصان سے بچانے کے لئے محض حفاظت کے نقطہ نگاہ سے ہم اپنی رقوم کو ان بینکوں میں رکھ دیں حالانکہ جب تک یہ رقوم بینکوں میں رہیں گی ،بینک انہیں استعمال میں لاتے رہیں گے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بوقت ضرورت سودی بینکوں کی معرفت رقوم کی منتقلی میں ان شاءاللہ کوئی حرج نہیں،ارشادباری تعالی ہے: ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَکُم مَّا حَرَّ‌مَ عَلَیْکُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِ‌رْ‌تُمْ إِلَیْہِ﴾ (الانعام۶/۱۱۹)                 ’’جو چیزیں اس نے تمہارے لئے حرام ٹھہرادی ہیں وہ ایک ایک کرکے بیان دی ہیں مگر اس صورت میں کہ ان کے (کھانے کے ) لئےناچارہوجاہ۔‘‘ بے شک بینکوں کے ذریعہ رقوم کی منتقلی عصر حاضرکی ایک عام ضرورت ہے ،اسی طرح ضرورت کے لئے سود کی شرط کے بغیر بینکوں میں رقوم رکھنا بھی ایک عام ضرورت ہے (لہذا یہ اضطراری حالت ہے ) اگربینک کسی شرط یا معاہدہ کے بغیر سود اداکریں تواس کے لے لینے میں کوئی حرج نہیں تاکہ اسے نیکی کے کاموں پر مثلا فقراءاورمقروض لوگوں کی مددکے لئے خرچ کیا جائے۔سود کی رقم کو اپنی ملکیت میں شامل کرنے یا اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے اسے لینا جائز نہیں ہے ،حرام کمائی ہونے کے باوجود سودکی رقم کو بینکوں ہی میں رہنے دینا مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے لہذا اسے مسلمانوں کے فائدہ کے لئے خرچ کرنا اس سے بہتر ہے کہ اسے کفار کے پاس چھوڑ دیا جائے کیونہ وہ اللہ تعالی کے حرام کردہ امورکے ارتکاب کے لئے اس سے فائدہ اٹھائیں گے،اگراسلامی بینکوں یا جائز طریقوں سے رقوم کی منتقلی ممکن ہو تو پھر سودی بینکوں کے ذریعے منتقلی جائز نہ ہوگی،اوراسی طرح اگر اسلامی بینکوں یااسلامی کمپنیوں میں رقوم کا رکھنا ممکن ہو توپھر ضرورت ختم ہوجانے کی وجہ سے سودی بینکوں میں رقوم رکھنا جائز نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔واللہ ولی التوفیق۔     مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 320 محدث فتویٰ
Flag Counter