Maktaba Wahhabi

1836 - 2029
رشوت کےبدترین نتائج السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مسلمانوں کی مصلحتوں،ان کےاخلاق وکرداراورمعاملات کی خرابی کےحوالہ سےرشوت کےکیانتائج واثرات ہوتےہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! پہلےسوال کےجواب سےاس سوال کاجواب بھی واضح ہوجاتاہے،مسلمانوں کی مصلحت کےخلاف رشوت کےجوبدترین اثرات ونتائج مرتب ہوتےہیںان میں سےیہ بھی ہیں کہ اس سےکمزوروں پرظلم ہوتاہے،ان کےحقوق کوسلب یاضا/ع کردیاجاتاہےیاناحق طورپرمحض رشوت کی کارستانی کی وجہ سےانہیں اپنےحق کےحاصل کرنےمیں بہت تاخیرہوجاتی ہے۔رشوت کاایک بدترین نتیجہ یہ بھی ہوتاہےکہ رشوت لینےوالےقاضی اورسرکاری ملازم وغیرہ کااخلاق خراب ہوجاتاہے،وہ اپنی خواہش نفس کی پیروی کرنےلگتاہے،رشوت نہ دینےوالےکےحق کوپی جاتایااسےبالکل ضائع کردیتاہے،رشوت لینےوالےکاایمان بھی کمزورہوجاتااوروہ اپنےآپ کواللہ تعالیٰ کےغضب اوراس کی طرف سےدنیاوآخرت کی شدیدسزاکامستحق بن جاتاہے،اللہ تعالیٰ فوراًسزانہ دےتواس کےمعنی یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سےغافل ہےبلکہ کئی دفعہ یوں بھی ہوتاہےکہ اللہ تعالیٰ ظالم کوآخرت سےپہلےدنیامیں بھی سزادےدیاکرتاہےجیساکہ صحیح حدیث میں ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ‘‘سرکشی اورقطع رحمی ایسےبھیانک گناہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کاارتکاب کرنےوالےکودنیامیں بھی جلدسزادےدیتاہےاورآخرت میں جوسزاتیارکررکھی ہےوہ اس کےعلاوہ ہے۔’’بےشک رشوت اورظلم کی دیگرتمام صورتوں کاتعلق اسی سرکشی سےہے۔جسےاللہ تعالیٰ نےحرام قراردیاہے۔صحیحین میں ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ‘‘اللہ تعالیٰ ظالم کومہلت دیئےرکھتاہےحتٰی کہ جب اسےپکڑلیتاہےتوپھرنہیں چھوڑتا۔’’پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےحسب ذیل آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿وَکَذَٰلِکَ أَخْذُ رَ‌بِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَ‌یٰ وَہِیَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ﴾ (ھوو۱۰۲/۱۱) ‘‘اورتمہاراپروردگارجب نافرمان بستیوں کوپکڑاکرتاہےتواس کی پکڑاسی طرح کی ہوتی ہے،بےشک اس کی پکڑبڑی دکھ دینےوالی (دردناک اور) سخت ہے۔’’     مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 328 محدث فتویٰ
Flag Counter