سودی اداروں میں کام کرنے کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا کسی سودی ادارے میں ڈرائیو یا چوکیدار کے طور پر کام کرنا جائز ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی اداروں میں کام کرنا جائز نہیں خواہ انسان ڈرائیو یا چوکیدار کے طور ہی پر کیوں نہ کام کرے کیونکہ سودی اداروں میں ملازمت کے معنی یہ ہیں کہ وہ ان کے کام سے خوش ہے کیونکہ جو شخص کسی حرام کام سے خوش ہو تو وہ گناہ میں شریک ہو گا اور جو شخص ان اداروں میں براہ راست ملوث ہے کہ وہ ان کے حساب کتاب کو لکھتا ہے یا ان سے لین دین کرتا ہے یا اس طرح کے کسی اور کام میں شریک ہے تو وہ بلاشبہ حرام کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا: (ہم سواء) (صحیح مسلم‘ المساقاة‘ باب لعن آکل الربا ومؤکلہ‘ ح: 1598) "یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص520 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |