Maktaba Wahhabi

1872 - 2029
سودی رقم کو فقیروں پر صدقہ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بینکوں سے حاصل ہونے والے منافع کو کس طرح خرچ کیا جائے؟ کیا انہیں بینکوں ہی میں رہنے دیا جائے یا انہیں بینکوں سے لے کر صدقہ کر دیا جائے تاکہ آدمی خود سودی رقم استعمال کرنے سے بچ جائے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! میں اس بات کو ترجیح دیتا ہوں کہ اسے لے کر مسلمان فقیروں میں صدقہ کر دیا جائے، ان شاءاللہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہو گا بشرطیکہ اسے خود نہ کھائے۔ یہ رقم فقیروں کے لیے سود نہیں ہو گی بلکہ یہ ایسا مال ہے کہ اسے صاحب مال نے حرام طریقہ سے لیا ہے لہذا اسے صدقہ کر دینا چاہیے جیسا کہ اس چوری اور غصب کئے ہوئے مال کے بارے میں یہ حکم ہے اسے صدقہ کر دیا جائے جس کے اصل مالک کے ملنے کی امید نہ ہو۔ فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور دیگر حرام اموال کے بارے میں بھی یہی حکم ہے، جن سے توبہ کر لی گئی ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص529 محدث فتویٰ
Flag Counter