سودی بینکوں کو کرایہ پر عمارتیں دینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک عمارت کا مالک ہوں اور مجھ سے ایک ایسا بینک یہ عمارت کرایہ پر لینا چاہتا ہے جو سودی کاروبار کرتا ہے تو کیا ایسے بینک کو کرایہ پر عمارت دینا جائز ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ جائز نہیں کیونکہ مذکورہ بینک اس عمارت کو حرام، سودی کاروبار کے لیے استعمال کرے گا لہذا اسے کرایہ پر عمارت دینا ایک حرام کام میں تعاون ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدوٰنِ...٢﴾... سورة المائدة "اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص548 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |