Maktaba Wahhabi

192 - 2029
(19) ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ وضو کرنے کے بعد اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے چلی جائے تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جا تا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں ۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! چادر یا شلوار کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید گناہ ہے او رحدیث میں وارد ہے کہ : (( ما أسفل من الکعبین من الإزار فی النار))     یعنی کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے ۔'' ایک حدیث میں آتا کہ: ((من جر ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ إلیہ یوم القیامة))     '' جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا ''۔ (ابو داؤد ۲۸۶،کتاب اللباس)     اسی طرح حدیث میں آتا ہے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کے ڈھلکنے کا ذکر نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ((إنک لست ممن یصنع ذالک خیلاء))     '' تو ان لوگوں میں سے نہیں جو اس فعل کو تکبر سے کرتے ہیں ۔''(نسائی،۲۳۵۴)     اور یہ بھی یاد رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کپڑے کے ٹخنوں سے نیچے جان کو فرمایا (فإنھا من المخیة) (نسائی) یہ تکبر سے ہے۔ مذکورہ بالا روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مرد کیلئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرم ہے اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خوش متشنیٰ قرار دیا۔ لیکن کسی بھی فقیہ محدث کتب حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نوقض وضو میں شمار نہیں کیا اور اس ضمن میں جو روایت سنن ابوداؤد میں آتی ہے کہ آپ نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا (إذھب فتو ضاء) جا اور وضو کر ۔ یہ روایت صحیح نہیں ہے اِ س کی سند میں ابو جعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری نے مختصر سنن ا بی داؤد ۱١/۳۲۴٤ اور علامہ شو کافی نے نیل الا و طار ۳٣/ ۱۱۸ میں لکھا ہے کہ ۔ " و فی إسنادہ أبو جعفر رجل من أہل المدینة لا یعرف  اسمہ"     اس حدیث کی سند میں اہل مدینہ سے ایک راوی ہے جس کا نام معروف نہیں اور مشکوٰۃ المصابیح پر تعلیق لکھتے ہوئے علامہ البانی حفظہ اللہ نے لکھا ہے کہ : " و إسنادہ ضعیف فیہ أبو جعفر و عنہ یحیی بن أبی کثیر وہو الأنصاری المدنی المؤذن وہو مجہول کما قال ابن القطان و فی التقریب أنہ لین الحدیث فقلت من صحح إسنادہ الحدیث فقد وہم-"     یعنی اس حدیث کی سند ضعیف ہے اس میں راوی ابوجعفر ہے۔ اس سے بیان کرنے والا یحییٰ ابن ابی کثیر ہے اور وہ انصاری مدنی مؤذن ہے جو کہ مجہول ہے جس طرح ابن القطان نے کہا ہے اور تقریب میں ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے کہ اس کی حدیث کمزور ہے ۔ علامہ البانی حفظہ اللہ کہتے ہیں کہ جس نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اسے وہم ہوا ہے۔(مشکٰوۃ  ۱/۲۳۸)     لہٰذا جب یہ روایت کمزور ہے اور کسی محدث نے اسے نواقض وضو میں شمار نہیں کیا تو جس آدمی کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے اس کا وضو نہیں ٹوٹا البتہ یہ جرم ضرور ہو گا جس کی وعید احادیث میں مرقوط ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب آپ کے مسائل اور ان کا حل ج 1
Flag Counter