Maktaba Wahhabi

1948 - 2029
بینک میں ملازمت کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ راولپنڈی سے عرفان علی کہتے ہیں۔ کہ آپ کے  فتویٰ کے مطابق بینک میں ملازمت کرنا منع ہے لیکن اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کے پاس ملازمت کرتا ہے اگر مالک اپنے ملازم کو بنک کے کسی کام کے لئے بھیجتا ہے تو ملازم پر کوئی بوجھ تو نہیں ہوگا۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! دور حاضر میں دو ایسے فتنے ہیں کہ ایک باغیر ت مسلمان اجتناب کی کوشش کے باوجود اضطراری حالات میں ملوث ہوجاتاہے۔ایک فتنہ  تصویرکشی اور دوسرا سودخوری اسلامی حکومت میں سودی کاروبار نہ صرف ناپسندیدہ ہے  بلکہ ایک فوجداری جرم ہے ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے اعمال کے زریعے اسلامی مملکت میں رہنے ولے قبائل عرب کو آگاہ کردیاتھا کہ اگر وہ سودی لین  دین سے باز نہ آئے۔ تو ان کے خلاف جنگ کی جائے۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی سنگینی کو بایں الفاظ واضح فرمایا:'' کہ اس کا ہلکا درجہ یہ ہے کہ انسان اپنی حقیقی ماں کے ساتھ منہ کالا کرے۔''اس لئے ایک مسلمان کو اختیاری حالات میں اس سے گریز کرنا چاہیے اگر کبھی کبھار کسی مجبوری کے پیش نظر بینک میں جانا پڑے تو امید ہے کہ مواخذہ نہیں ہوگا۔(واللہ اعلم) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص261 محدث فتویٰ
Flag Counter