موجودہ بنکاری نظام اور ملازمت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ موجودہ بنکاری نظام جو سود پر مشتمل ہے، اس میں ملازمت کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ اگر ملازمت ناجائز ہے تو بینکاری نظام کیسے چلے گا؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! موجودہ بینکاری نظام میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاہدیہ وقال:«ہم سواء»‘‘ (صحیح مسلم: ۱۵۹۸) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اور ارشاد فرمایا: یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔ نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ﴿ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان﴾ اور گناہ سرکشی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (المائدہ:۲) یہ بھی اس کی ایک دلیل ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص217 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |