اسٹیٹ لائف میں کام کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہم لوگ ایک مسئلہ سے دو چار ہیں میں اور میرا دوست اسٹیٹ لائف کے نمائندے ہیں اور بعض علماء کہتے ہیں اسٹیٹ لائف میں کام کرنا گناہ ہے اور یہ سراسر سود ہے اور بعض علماء نے خود پالیسیاں خریدی ہوتی ہیں ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتی کہ ہم کیا کریں اس لیے ہم نے سوچا کہ ہم آپ کو خط لکھ کر تسلی کر لیں کہ آپ اسٹیٹ لائف کے بارے میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں ہمیں جواب دیں؟ ہمارا جہاں تک خیال ہے کہ اسٹیٹ لائف میں کوئی سود نہیں اور کوئی گناہ نہیں کیونکہ اسٹیٹ لائف میں تمام کام کاروبار کے سلسلے میں ہوتے ہیں اور جتنا کاروبار میں فائدہ ہوتا ہے اتنا ہی فائدہ لوگوں کو پہنچایا جاتا ہے اور اگر نقصان ہو جائے تو اس سلسلے میں لوگوں کو یعنی پالیسیاں خریدنے والے کو بھی نقصان میں شامل کیا جاتا ہے اس کا ثبوت ہم ۱۹۷۷ سے لگا سکتے ہیں کیونکہ ۱۹۷۷ میں اسٹیٹ لائف کو سخت نقصان ہوا تھا اس سے لوگوں کو ان کی اپنی رقم بھی نہ ملی اور ہمارے پاس اسٹیٹ لائف کے کاروبار کے کئی ثبوت ہیں اور ہم یہ ثبوت پیش بھی کر سکتے ہیں اسٹیٹ لائف بغیر سود کے قرضے بھی فراہم کرتی ہے ۔ بہرحال آپ اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن آف پاکستان کے بارے میں باخوبی جانتے ہوں گے لہٰذا برائے مہربانی آپ قرآن اور حدیث کی روشنی میں اسٹیٹ لائف کے بارے میں یہ ثابت کر کے دیں کہ اسٹیٹ لائف میں سودی کاروبار ہوتا ہے اور اگر سود ہے تو کس طرح اگر نہیں تو کس طرح؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہماری معلومات کے مطابق ملک میں جتنی بھی انشورنش کمپنیاں ہیں بشمول اسٹیٹ لائف سب سودی کاروبار کرتی ہیں اس لیے ان کا کاروبار حرام ، ان کمپنیوں میں ملازمت حرام نیز زندگی وغیرہ کا بیمہ کرنا کروانا حرام ہے۔ وباللہ التوفیق احکام و مسائل خرید و فروخت کے مسائل ج1ص 361 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |