Maktaba Wahhabi

2005 - 2029
نفع پر بل کی بینک کو فروخت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک آدمی نے بائع سے کچھ سامان خریدا اور طے کیا کہ وہ ایک یا دو ماہ بعد رقم ادا کرے گا، مشتری نے بائع کے لیے اس کاغذ پر دستخط بھی کر دئیے، جسے بل کہا جاتا ہے اور اس میں قیمت خرید، رقم کی ادائیگی کا وقت اور خریدار کا نام لکھا جاتا ہے اور اس کے بائع یہ بل بینک کو فروخت کر دیتا ہے اور بینک بائع سے نفع لے کر اس کی قیمت ادا کر دیتا ہے تو کیا معاملہ کی یہ صورت حلال ہے یا حرام؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! معلوم مدت کے ادھار پر معلوم قیمت کے ساتھ سامان خریدنا جائز ہے اور اس کی قیمت وغیرہ کو لکھ لینا شرعا مطلوب ہے کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ : ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا إِذا تَدایَنتُم بِدَینٍ إِلیٰ أَجَلٍ مُسَمًّی فَاکتُبوہُ...٢٨٢﴾... سورة البقرة "اے مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔" باقی رہا بل کا بینک کو بیچنا، بینک کا اس کی قیمت ادا کر دینا اور پھر اصل خریدار سے اسے وصول کرنا تو یہ معاملہ حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص517 محدث فتویٰ
Flag Counter