Maktaba Wahhabi

323 - 2029
مشت زنی کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مشت زنی سے متعلق قرآن مجیداور حدیث کی کیا رہنمائی ہے؟ کیا یہ زنا کے درجے میں حرام ہے؟ یا یہ ایک مباح عمل ہے یا پھر یہ ناجائز ہے البتہ مخصوص حالات میں اس کا جواز بھی ملتا ہے؟ برائے مہربانی اپنے جواب کی سپورٹ میں قرآن کی آیات اور حدیث یا آثار بھی نقل کردیں۔ شکریہ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مشت زنی کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے: ارشاد باری تعالی ہے: والذین ہُم لِفُرُوجِہِمْ حافِظون. إلا علی أزواجِہِم أو ما مَلَکت أیمانُہُم فإنہم غیرُ مَلومین. فمَنِ ابتَغی وراءَ ذلک فأولئک ہمُ العادون (4-6 المؤمنون) اہل ایمان اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے ،ان میں وہ ملامت نہیں کئے گئے۔ جو ان کے علاوہ کوئی رستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والوں میں سے ہو گا۔ ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالی نے بیویوں اور لونڈیوں کے علاوہ تمام راستوں کو حرام کر دیا ہے۔ جن میں مشت زنی بھی شامل ہے۔ سیدنا ابن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے غیر شادی شدہ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: یا معشر الشباب. من استطاع البائةَ فلیتزوّج، فإنہ أغضُّ للبصر وأحصَنُ للفرْج. ومن لم یستطع، فعلیہ بالصَّوم، فإنہ لہُ وِجَاءٌ(بخاری، مسلم) اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے۔ بے شک شادی نظر کو جھکانے والی اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہے۔ اور جو شادی کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے ،بے شک یہ روزےاس کو حرا م سے بچانے والی ڈھال ہیں۔ اس حدیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ نے روزے رکھنے کی طرف راہنمائی فرمائی ہے ۔ آپ نے مشت زنی کا طریقہ نہیں بتلایا۔ مشت زنی کی حلت کے حوالے سے وارد تمام روایات ضعیف اور ناقابل حجت ہیں۔ مشت زنی کے متعدد طبی و نفسیاتی نقصانات ہیں اور یہ اخلاقیات سے گرا ہوا ایک عمل ہے۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹی محدث فتویٰ
Flag Counter