(96) زیب و زینت کے ساتھ ٹیلی ویژن کی سکرین پر السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ان عورتوں کو دیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے جو بن ٹھن کر ٹیلی ویژن کی سکرین پر نمودار ہوتی ہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عریاں یا نیم عریاں بے پردہ عورتوں کی طرف دیکھنا جائز نہیں ہے، اسی طرح ان مردوں کی طرف دیکھنا بھی جائز نہیں ہے جنہوں نے اپنی رانیں ننگی کی ہوئی ہوں، ایسے مردوں اور عورتوں کو ٹیلی ویژن ، ویڈیو، سینما یا کسی اور بھی جگہ دیکھنا جائز نہیں ہے بلکہ آنکھیں جھکانا اور ایسے مردوں عورتوں کی طرف دیکھنے سے اعراض کرنا واجب ہے کیونکہ یہ فتنہ ، دلوں کی خرابی اور ہدایت سے انحراف کا سبب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے: ﴿قُل لِلمُؤمِنینَ یَغُضّوا مِن أَبصـٰرِہِم وَیَحفَظوا فُروجَہُم ۚ ذٰلِکَ أَزکیٰ لَہُم ۗ إِنَّ اللَّہَ خَبیرٌ بِما یَصنَعونَ ﴿٣٠﴾ وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ یَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِہِنَّ وَیَحفَظنَ فُروجَہُنَّ...﴿٣١﴾... سورة النور ’’ اے نبیﷺ! مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے (اور) جو کام یہ کرتے ہیں، اللہ ان سے خبردار ہے اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔‘‘ اور حدیث میں حضرت محمدﷺ کا یہ فرمان موجود ہے: ((النظرة سہم من سہام إبلیس )) المستدرک) ’’ نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔‘‘ نظر کا خطرہ بہت عظیم ہے لہٰذا اس سے بچنا چاہیے، انسان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اس سے بچائے اور ٹیلی ویژن کے صرف ایسے پروگرام دیکھے جن میں مصلحت ہو مثلاً دینی، علمی یا فنی پروگرام ، باقی رہیں حرام اشیاء تو انہیں دیکھنا جائز نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص83 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |