Maktaba Wahhabi

366 - 2029
مشت زنی کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے بھی اس عادت کے حکم کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اس کا حسب ذیل جواب دیا الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مخفی عادت یعنی ہاتھ وغیرہ سے منی خار ج کرنا ، دلائل کتاب و سنت اورعقل کی روشنی میں حرام ہے ۔ قرآ ن مجید سے اس کی حرمت کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالی ہے : ﴿وَالَّذینَ ہُم لِفُر‌وجِہِم حـٰفِظونَ ﴿٥﴾ إِلّا عَلیٰ أَزو‌ٰجِہِم أَو ما مَلَکَت أَیمـٰنُہُم فَإِنَّہُم غَیرُ‌ مَلومینَ ﴿٦﴾... سورةالمؤمنون "اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے ) جو ان کا ملک ہوتی ہیں کہ ( ان سے مباشرت کرنے سے ) انہیں ملامت نہیں اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں تو وہ (اللہ کی مقرر کی ہوئی ) حدسے نکل جانے والے ہیں ۔‘‘ تو جو شخص اپنی بیوی یاباندی کے بغیر اپنی شہوت کو پرا کرنا چاہے تو وہ اور چیز کا طالب ہے لہذا یہ مخفی عادت بھی فطری طریقے کے علاوہ اور یز ہے اور سنت سے اس کی حرمت کی دلیل  نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے : «یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَاءَةَ فَلْیَنْکِحْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَا فَلْیَصُمْ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَہُ وِجَاءٌ» (صحیح البخاری  ، النکاح ، باب من لم یستطع الباءۃ فلیصم ، ح : 5066 وصحیح مسلم ، النکاح ، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ الیہ ۔۔۔الخ ، ح: 1400 واللفظ لہ ) ’’اے گروہ جوانا ں ! تم میں سے جس کو استطاعت ہو تو وہ شادی کرلے کیونک یہ نظر کو خوب جھکانے والی اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہے اور جسے استطاعت نہ ہو تو وہ روزہ رکھےروزہ  اس کی جنسی خواہش کو ختم کردے گا ۔ ‘‘ اگراسے شادی کرنے کی استطاعت نہ ہو تو نبی ﷺ نے اسے روزہ رکھنے کاحکم دیاہے ۔ اگر مشت زنی جائز ہوتی تو رسول اللہ ﷺ اس کا حکم دیتے اور جب آپ نے اس کا حکم نہیں دیا ، حالانکہ ایسا کرنا بہت آسان ہے تو معلوم ہوا کہ یہ  جائز نہیں ۔ عقلی طور پر اس کے حرام ہونے کی دلیل وہ بہت سے نقصانات ہیں ، جو اس کےنتیجہ میں برآمد ہوتے ہیں ۔ اہل طب نے ذکر کیاہے کہ اس کے نقصانات سےبدن ، جنسی قوت  اورقوت اورعقل و فکر سبھی متاثر ہوتےہیں اور بسا اوقات یہ عادت  انسان کو حقیقی نکاح سےمحروم کردیتی ہے کیونکہ انسان جب اس  طرح اپنی خواہش کی تکمیل کرنے لگتاہے تو نکاح کی طرف اس کی رغبت نہیں رہتی ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص482
Flag Counter