سامنے دیوار ہونے کے باوجود سترہ رکھنے کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ امام کے آگے صرف تھوڑے سے فاصلے پر ہی سامنے دیوار ہو، اور امام کے آگے سے کسی بھی فرد کا گزرنا بھی ممکن نہ ہو، تو کیا پھر بھی امام کے آگے سترا رکھنا ضروری ہے۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ایسی صورت میں امام کا سترہ سامنے کی دیوار ہو سکتی ہے اور اس کے لیے کوئی علیحدہ سے سترہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔الموسوعة الفقھیة میں ہے: " اتَّفَقَ الْفُقَہَاءُ عَلَی أَنَّہُ یَصِحُّ أَنْ یَسْتَتِرَ الْمُصَلِّی بِکُل مَا انْتَصَبَ مِنَ الأشْیَاءِ کَالْجِدَارِ وَالشَّجَرِ وَالأسْطُوَانَةِ وَالْعَمُودِ ، أَوْ بِمَا غُرِزَ کَالْعَصَا وَالرُّمْحِ وَالسَّہْمِ وَمَا شَاکَلَہَا "انتہی ۔ (24 / 178) فقہاء کا اس بارے اتفاق ہے کہ نماز پڑھنے والا کسی بھی شیئ کو سترہ بنا سکتا ہے مثلا دیوار، ستون،کھمبا یا ایسی کوئی شیئ جو گاڑھی گئی ہو جیسا کہ عصا، نیزہ یا تیر وغیرہ یا ان سے ملتی جلتی اشیاء۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |