Maktaba Wahhabi

414 - 2029
عورت کا چہرہ اور اس کی ہتھیلیاں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عورت کے لیے وجہ اورکفین کا پردہ شرعی ہے یا نہیں؟ ابوداؤد میں ابن عباسؓ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر وجہ  و کفین عورت ستر میں داخل نہیں تو حالت احرام میں ان کو کیوں چھپایا جاتا ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!  وجہ و کفین عورت کے ستر میں داخل ہے۔ حالت احرام میں مرد کو سر ننگا رکھنے کا حکم ہے اور عورت کو کھولنے کا حکم ہے او ریہ حکم عورت کے لیے حالت احرام میں اس وقت ہے جب کوئی مرد سامنے نہ ہو چنانچہ ابوداؤد بحوالہ عون المعبود جلد2 صفحہ 104 میں حدیث ہے۔ «عن عائشة رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت کان الرکبان یمرون بنا و نحن مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محرمات فاذا جاو ذوا بنا سدلت احدیٰنا جلبابہا من راسہا علیٰ وجہہا فاذا جاو زونا کشفناہ» ’’یعنی حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم یعنی عورتیں احرام کی حالت میں رسول اللہ کے ساتھ ہوتیں جب مردوں کی جماعت ہمارے ساتھ گزرتی اور روبرو ہو جاتی اور اس وقت ہم اپنی چادر کوسر سے کھینچ کر اپنے چہرہ کو چھپاتیں۔ جب ان کی جماعت گزر جاتی تو ہم پھر اسی طرح اپنے چہرے کھول لیتیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وجہ و کفین ستر میں داخل ہیں۔ کفین کی بابت اس حدیث میں نہ ڈھانکنے کا ذکر ہے۔ نہ کھولنے کا ہاں عمومی حالت یہ ہے کہ جب چہرہ کو ڈھانکا تو کفین خود بخود نقاب کے اندر آجاتی ہیں۔اس لیے اس کے ذکر کی ضرورت نہ رہی۔          وباللہ التوفیق فتاویٰ اہلحدیث ستر کا بیان، ج1ص294 
Flag Counter