Maktaba Wahhabi

429 - 2029
میراشوہرگھرمیں میری طرف قطعاتوجہ نہیں دیتا۔۔۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میراشوہر۔۔۔اللہ اسے معاف فرمائے۔۔۔اخلاق فاضلہ اورخوف وخشیت الہٰی کے التزام کے باوجود گھر میں میری طرف مطلقا ًتوجہ نہیں دیتا بلکہ ہمیشہ وہ تیوری چڑھائےرہتا ہے (یعنی ترش رواورچیں بہ جبیں رہتا ہے) اوراس کاسینہ بہت تنگ ہوتا ہے اورکہتا یہ ہے کہ اس کا سبب میں ہوں حالانکہ اللہ تعالی خوب جانتا ہے کہ میں بحمداللہ اس کے حقوق اداکرتی ہوں،اسے راحت وآرام پہنچاتی ہوں،کوشش کرتی ہوں کہ ہر چیز کو اس سے دوررکھوں جو اسے ناگوارگزرےاورپھر میرے ساتھ جو وہ بدسلوکی کرتا ہے ،اس پر صبر بھی کرتی ہوں اورجب بھی اس سے کسی بات کے بارے میں پوچھوں یا اس سے کوئی بات کروں تووہ بےحد ناراض ہوتا ہے اوربھڑک اٹھتا ہےاورکہتا ہے کہ یہ بہت حقیر اورگٹھیابات ہے اس کے برعکس اپنے دوستوں اورساتھیوں کے ساتھ وہ بہت خوش اسلوبی اورخندہ پیشانی سے پیش آتا ہے لیکن مجھے ہر معاملہ میں ڈانٹ ڈپٹ اوربدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،آلام ومصائب کا تختہ مشق بننا پڑتا ہے،جس کی وجہ سے میں نے کئی باریہ سوچاہے کہ اس گھر کو چھوڑ دوں۔ الحمد للہ میں ایک ایسی عورت ہوں کہ انٹر میڈیٹ تک میری تعلیم ہے اوراللہ تعالی نے مجھ پر جو واجبات عائد کئے ہیں،انہیں بھی اداکرتی ہوں۔ سماحۃ الشیخ!اگرمیں گھر چھوڑ دوں ،اپنے بچوں کی خود تربیت کروں اورمیں تنہا زندگی کا بوجھ اٹھا لوں توکیا میں گنہگارہوں گی یا انہی حالات میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہوں اوراس کے ساتھ کلام اورزندگی کے دکھ سکھ میں شراکت کوترک کردوں،براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں ؟جزاکم اللہ خیرا۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! لاریب!میاں بیوی پریہ واجب ہےکہ دونوں حسن معاشرت کامظاہرہ کریں اورمحبت،اخلاق فاضلہ،حسن خلق اوربشاشت وخندہ پیشانی کواختیارکریں کہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَعَاشِرُ‌وہُنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ﴾ (النساء۱۹/۴) ‘‘اوران کےساتھ اچھی طرح رہوسہو۔’’ اورفرمایا: ﴿وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِی عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ ۚ وَلِلرِّ‌جَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَ‌جَةٌ﴾ (البقرۃ۲۲۸/۲) ‘‘اورعورتوں کاحق (مردوں پر) ویساہی ہےجیسےدستورکےمطابق (مردوں کاحق) عورتوں پرہےالبتہ مردوں کوعورتوں پرفضیلت ہے۔’’ نبی کریمﷺکاارشادپاک ہےکہ‘‘نیکی حسن خلق کانام ہے’’نبیﷺنےیہ بھی فرمایاہےکہ‘‘کسی نیکی کوبھی حقیرنہ سمجھوحتٰی کہ اپنےبھائی سےخندہ پیشانی سےملنےکوبھی حقیرنہ جانو’’ان دونوں احادیث کوامام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی‘‘صحیح’’میں بیان فرمایاہےنیزآنحضرتﷺکایہ بھی ارشادگرامی ہےکہ‘‘مومنوں میں سےایمان کےاعتبارسےکامل ترین وہ شخص ہے،جس کااخلاق سب سےاچھاہو،تم میں سےبہترین لوگ وہ ہیں جواپنی عورتوں سےاچھاسلوک کرتےہیں اورمیں اپنےاہل وعیال کےساتھ تم سب کی نسبت اچھاسلوک کرتاہوں،ان کےعلاوہ اوربھی بہت سی احادیث مبارکہ ہیں جن میں عام مسلمانوں کےساتھ حسن خلق اورخندہ پیشانی سےحسن معاشرت کی ترغیب دی گئی ہےتواس سےاندازہ فرمائیےکہ جب معاملہ میاں بیوی اورقریبی رشتہ داروں کاہوتوپھریہ تعلیم وترغیب کس قدرشدت کےساتھ ہوگی۔۔۔۔؟ آپ نےبہت اچھاکیاجوصبرکیا۔جفا،بدسلوکی اورشوہرکی ہرناروایات کوبرداشت کیا،میں تمہیں یہ وصیت کرتاہوں کہ مزیدصبرکرو،گھرنہ چھوڑو،ان شاءاللہ اس میں بہت بھلائی ہوگی اوراس کاانجام بھی بہت اچھاہوگاکیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَاصْبِرُ‌وا ۚ إِنَّ اللَّـہَ مَعَ الصَّابِرِ‌ینَ﴾ (الانفال۴۶/۸) ‘‘اورصبرسےکام لو،یقیناًاللہ تعالیٰ صبرکرنےوالوں کےساتھ ہے (یعنی ان کامددگارہے) ’’ مزیدفرمایا: ﴿إِنَّہُ مَن یَتَّقِ وَیَصْبِرْ‌ فَإِنَّ اللَّـہَ لَا یُضِیعُ أَجْرَ‌ الْمُحْسِنِینَ﴾ (یوسف۹۰/۱۲) ‘‘جوشخص اللہ سےڈرتااورصبرکرتاہےتواللہ نیکوکاروں کااجرضائع نہیں کرتا۔’’ نیزفرمایا: ﴿إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُ‌ونَ أَجْرَ‌ہُم بِغَیْرِ‌ حِسَابٍ﴾ (الزمر۱۰/۳۹) ‘‘جوصبرکرنےوالےہیں،ان کوبےشمارثواب ملےگا۔’’ اورفرمایا: ﴿فَاصْبِرْ‌ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِینَ﴾ (ھود۴۹/۱۱) ‘‘صبرکروکہ انجام پرہیزگاروں ہی کا (بھلا) ہے۔’’ اس کےساتھ ہنسی خوشی کی باتیں کرنےاوراسےایسےالفاظ سےمخاطب کرنےمیں کوئی حرج نہیں،جس سےاس کےدل میں نرمی،گدازاورانبساط وانشراح پیداہواوروہ آپ کےحق کومحسوس کرےاورجب تک وہ اہم اورواجب امورکواداکرتارہے،اس سےدنیوی ضرورتوں کےبارےمیں کوئی مطالبہ نہ کروحتٰی کہ اسےخودہی انبساط اورانشراح قلب وصدرحاصل ہوجائےگا۔آپ کےاس طرزعمل کاان شاءاللہ اچھاانجام ہوگا۔اللہ تعالیٰ آپ کوہرنیکی کی مزیدتوفیق عطافرمائے،آپ کےشوہرکےحال کی اصلاح فرمائےاوراسےرشدوبھلائی،حسن خلق،خندہ پیشانی اوراپنےحقوق اداکرنےکی توفیق عطافرمائے۔ انہ خیرمسئول وہوالہادی الی سواءالسبیل  مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 372
Flag Counter