عورت کا ڈرائیوراورملازم کے سامنے آنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ملازموں اورڈرائیوروں کے سامنے آنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا ان کو بھی اجنبی مردوں کی طرح سمجھاجائے گا؟میری والدہ مجھے کہتی ہے کہ سرپردوپٹہ رکھ لواورملازموں کے پاس چلی جاو توکیا ہمارے اس دین حنیف کی روسے یہ جائز ہے جس نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ اللہ عزوجل کے احکام کی نافرمانی نہ کی جائے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤالر وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ڈرائیوراورملازم کے لئے بھی وہی حکم ہے جو باقی مردوں کے لئے ہے ،اگروہ محرم نہ ہوں توان سے پردہ کرنا بھی واجب ہے،ان کے سامنے نہ بے پردہ جانا جائز ہے اورنہ خلوت میں ۔کیونکہ نبی کریمﷺکا ارشادہے:‘‘ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیارنہیں کرتامگران میں تیسراشیطان ہوتا ہے۔’’علاوہ ازیں ان دلائل کے عموم سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے جو پردہ کے وجوب اورغیر محرموں کے سامنے اظہار زیب وزینت اوربےپردگی کی حرمت پر دلالت کناں ہیں۔اللہ تعالی کے کسی بھی حکم کی مخالفت ونافرمانی کے لئے والدہ کیاکسی اورکی اطاعت جائز نہیں۔ مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 377 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |