Maktaba Wahhabi

474 - 2029
سر کو ٹوپی وغیرہ سے ڈھانپنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ شرح السنہ وغیرہ میں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ہر وقت ٹوپی یا کپڑا پڑا رہتا تھا، اسے غالباً شیخ البانی اور حافظ ابن حجر نے صحیح کہا ہے۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! فتح الباری (ج۱۰ ص۲۷۴ ح۵۸۰۷) کے تحت ایک حدیث ’’کان صلی اللہ علیہ وسلم یکثر القناع‘‘ مذکور ہے لیکن حافظ ابن حجر نے اسے صحیح نہیں کہا، اسے مسعود احمد بی ایس سی تکفیری خارجی نے ’’منہاج المسلمین‘‘ (طبع ۱۴۱۶ھ) میں ۴۷۹ حاشیہ نمبر ۱ پر بحوالہ شرح السنہ للبغوی نقل کرکے یہ مسئلہ گھڑا ہے کہ ’’مرد کو بھی اکثر اپنا سر ڈھکا رکھنا چاہیے، خاص طور پر جب کہیں آئے جائے۔‘‘ (حوالہ مذکورہ) روایت مذکورہ شرح السنۃ للبغوی (ج۱۲ ص۸۲ ح۳۱۶۴) پر بسند امام ترمذی موجود ہے، یہی روایت امام ترمذی کی کتاب الشمائل (ح۳۳، ۱۲۵ بتحقیقی) مں اسی سند کے ساتھ موجود ہے، اس کا ایک راوی یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں فرمایا: ’’کان شعبة یتکلم فیہ‘‘ شعبہ اس پ جرح کرتے تھے۔ (ص۱۰۲ ت۴۱۳ بتحقیقی) امام نسائی نے فرمایا: ’’متروک بصری‘‘ یعنی بصری متروک ہے۔ (کتاب الضعفاء: ۶۴۲) تفصیلی جرح کے لئے تہذیب التہذیب وغیرہ دیکھیں۔ حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب (ص۳۸۱) مں لکھا ہے، ’’زاہد ضعیف‘‘ [وہ زاہد ضعیف ہے۔] لہٰذا یہ سند ضعیف ہے، بیہقی نے شعب الایمان (۲۲۶/۵ ح۶۴۶۵، دوسرا نسخہ ۴۲۹/۸ ح۶۰۴۶) میں اس کا ایک شاہد روایت کیا ہے۔ (الضعیفہ للالبانی، ۲۳۵۶) جس کی سند بشر بن مبشر (شعب الایمان میں مبشر بن مکسر لکھا ہوا ہے!؟) اور محمد بن ہارون بن عیسیٰ الازوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ضعیف روایات کو بطورِ حجت پیش کرنا، ’’رجسٹرڈ جماعت المسلمین‘‘ کے ’’امیر‘‘ کا ایسا کام ہے جس پر ان کے مقلدین سرپٹ دوڑے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے درج بالا دونوں روایتوں کو بلحاظِ سند ضعیف قرار دیا ہے۔ (دیکھئے الضعیفہ ج۵ ص۳۸۰) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص508
Flag Counter