Maktaba Wahhabi

487 - 2029
(199)عورت کے لیے مسلم اور غیر مسلم سب ملکوں میں پردہ واجب ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنا چہرہ کھول لوں اور پردہ اٹھادوں۔ کیونکہ ہم لوگ اپنے وطن سے دور ہوتے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں پہچانتا۔ یہ اس لیے کہ میری والدہ اسے بیہودہ خیال کرتی ہے اور میرے والد کو ابھارتی ہے کہ وہ مجھے چہرہ کھولنے پر مجبور کرے۔ کیونکہ جب میں چہرہ ڈھانپتی ہوں تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے ان کی طرف سے نظر پھیر لی ہے۔ (مولوۃ۔ ح۔ع)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! آپ کے لیے اور نہ ہی کسی دوسری عورت کے لیے، کفار کے ملک میں سفر کے دوران پردہ اٹھانا جائز نہیں، جیسا کہ مسلمان ممالک میں بھی جائز نہیں۔ بلکہ اجنبی مردوں سے پردہ واجب ہے، خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر۔ بلکہ کافروں سے تو پردہ کا وجوب اشد تر ہے کیونکہ ان کا ایمان ہی نہیں، جو انہیں ان باتوں سے روکے، جو اللہ تعالیٰ نے حرام کی ہیں۔ اور آپ کے لیے اور نہ کسی دوسرے کے لیے والدین کی اور نہ ہی کسی دوسرے کی ایسے فعل میں اطاعت جائز ہے۔ جس کو اللہ اور اس کے رسولﷺ نے حرام قرار دیا ہو اور اللہ سبحانہ اپنی کتاب میں سورہ احزاب میں فرماتے ہیں: ﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوہُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ...٥٣﴾...الأحزاب ’’اور جب تمہیں ان (نبی کی بیویوں) سے کوئی چیز مانگنا ہو تو پردہ کے پیچھے رہ کر مانگو۔ یہی بات تمہارے ان کے دلوں کے لیے پاکیزہ ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ وضاحت فرما دی کہ عورتوں کا غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا سب کے دلوں کے لیے پاکیزہ تر بات ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے سورہ نور میں فرمایا: ﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَا یُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ۖوَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَیٰ جُیُوبِہِنَّ ۖ وَلَا یُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِہِنَّ...٣١﴾...النور ’’اور اے پیغمبر! آپ مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں… تاآنکہ فرمایا… اور وہ اپنی زینت کو ظاہ رنہ کریں مگر اپنے خاوندں سے یا اپنے باپوں سے یا اپنے خاوندوں کے باپوں سے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1
Flag Counter