Maktaba Wahhabi

53 - 2029
(240) شرعی داڑھی کے حدود اور داڑھی منڈا نے کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ آپ یہ بیا ن فر ما ئیں گے  کہ داڑھی منڈانے  یا اس کے کچھ با ل  کترا نے  کا کیا حکم ہے ؟ نیز یہ فر ما یئے  کہ شر عی  داڑھی کے حدود کیا ہیں ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! داڑھی منڈانا  حرا م ہے  کیو نکہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرما نی ہے  نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ : اعفوا اللحی واحفوا الشوارب "داڑھیاں  بڑھا ئو   اور مونچھیں کتراؤ  " داڑھی  منڈانا اللہ تعا لیٰ کے رسولوں کی سنت کو   چھو ڑ کر  مجو سیں  اور مشرکو ں  کے طریقہ  کو اختیا ر  کر نا ہے ۔داڑھی کی  حد کے با  رے میں گزارش ہے  کہ اہل لغت نے ذکر کیا ہے  کہ وہ تما م با ل  جو چہرے  رخساروں  کلوں اورٹھوڑی پر ہوں  وہ داڑھی میں شا مل ہیں  اور ان میں سے کسی حصہ  کے با لوں کو لینا  معصیت  میں شا مل ہے کیو نکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ۔ اعفوا اللحی ...ارخو اللحی ...وفرو اللحی .....اور اوفوا اللحی کا تقا ضا ہے  کہ داڑھی کے کسی حصہ  کے با لوں  کو لینا جا ئز نہیں  ہے لیکن  معاصی  میں  بھی چونکہ  تفا وت ہو تا ہے  لہذا داڑھی مونڈانا  کترانے  کی نسبت  زیادہ  بڑا گناہ  ہے کیو نکہ  اس میں زیا دہ  نما یاں  اور بڑی  مخا لفت ہے ۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج1 ص38
Flag Counter