بازار کاگوشت یا بازاری قصابوں سے گوشت خرید کرنا اور کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائےدین اس مسئلہ میں کہ بازار کاگوشت یا بازاری قصابوں سے گوشت خرید کرنا اور کھانا کیسا ہے۔ ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بازار میں گوشت بیچنے والے اور بازاری قصاب اگر مسلمان ہیں۔ اگر مسلمان ہیں تو ان سے گوشت خرید کرنا اور کھانا جائز ہے۔ اور اگر اس بات کا شبہ ہو کہ کہ ان لوگوں نے ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا ہو۔ تو بھی ان سے خرید کرنا اور کھانے کے وقت اللہ کا نام لے کر کھانا جائز ہے۔ بلوغ المرام اور اس کی شرح سبل السلام میں ہے۔ عن عائشة ان قوما قالوا النبی صلی اللہ علیہ وسلم ان قوما یا توننا بالحم لا ندیری اذ کرا سم اللہ علیہ ای عند ذکاتہ ام لا فقال سہو اللہ علیہ وکلوا رواہ البخاری تقدم ان فی روایة ان قوما حدیثی عہد بالاسلام وہی ہنا من تمام الحدیث بلفظ قالت وکانوا حدیثی عہد بالکفر وتقدم ان ال حدیث من ادلة من قال بعد م وجوب التسییة ولا یتم ذلک وانما ہو دلیل علی انہ لا یلزم ان یعلموا التسمیة فیما یجلب الی اسواق المسلمین وکذا ما ذبحہ الاعراب من المسلمین لایظن بہ فی کل شی الا الخیر الا ان تبین خلاف ذلک انتہی قال فی روضة الندیة تحت ہذا الحدیث ان فیہ الترخیص لغیر الذابح اذا شک فی اللحم ہل ذکر علیہ اسم اللہ ام لا فانہ یجوز لہ ان یسمی ویاکل واللہ اعلم (حررہ سید عبدا لوہاب عفی عنہ سید نذیر حسین فتاویٰ نذیریہ ص 497) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 87 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |