غیر مسلم کے تہوار کی کوئی چیز کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر غیر مسلم اپنے تہوار کے موقع پر کوئی چیز بھیجیں تو ہم اسے کھاسکتے ہیں یا نہیں، حالانکہ وہ چیز مارکیٹ سے خرید کردہ ہو صرف تہوار کی وجہ سے ہم تک پہنچی ہو؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شرعی طور پر مسلمانوں کو حکم دیاگیا ہے کہ وہ یہود و نصاریٰ اور ہنود و مجوس کے مخالفت کریں۔ اس مخالفت کا تقاضا ہے کہ ہم کسی بھی پہلو سے ان کے تہواروں میں شریک نہ ہوں ۔ ان کے تہوار کے موقع پر ان کے تحائف قبول کرنا ان کی خوشی میں شرکت کرنا ہے جس کی شرعاًاجازت نہیں ہے، بلکہ ان کی مخالفت کرنا سنت نبوی ہے۔ کتنے ہی معاملات ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے ان کی مخالفت کی ہے۔ اگر ہم ان کے تہوار کے موقع پر بھیجی ہوئی چیزیں قبول کریں اور اسے استعمال کریں تو یہ مخالفت نہیں ہے، بلکہ ان کی حوصلہ افزائی اور ہمنوائی ہے ۔ حدیث میں ہے:‘‘ جس قوم کی مشابہت اختیار کی ہے وہ انہی سے ہے۔’’ (ابوداؤد) اس بنا پر اسلامی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم غیر مسلم لوگوں کے تہواروں پر ان کے تحائف قبول نہ کریں، اگرچہ وہ مارکیٹ سے خرید کر ہی کیوں نہ بھیجے گئے ہوں۔ یہودو نصاریٰ کی ہر رسم ہماری تہذیب کے لئے زہر قاتل ہے۔ اس سے اجتناب کرنا ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ صورت مسئولہ میں اگر کوئی غیرمسلم اپنے تہوار کے موقع پر ہمیں کوئی چیز بھیجتا ہے تو ہمیں قبول نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اسے کسی استعمال میں لانا چاہیے۔تہوار کے علاوہ تبادلہ تحائف میں کوئی حرج نہیں جبکہ مقصود غیر مسلم کو اسلام کے قریب لانا ہو۔(واللہ اعلم) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص266 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |