Maktaba Wahhabi

638 - 2029
(606) تقریبات میں تالیاں بجانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا تقریبات و اجتماعات میں تالیاں بجانا جائزہے یامکروہ ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!   تقربات میں تالیاں بجانا اعمال جاہلیت میں سے ہے ۔ اس کےبارے میں کم سےکم جو بات کہی جاسکتی ہےوہ یہ کہ یہ مکروہ ہے جبکہ دلیل سےبظاہر یوں معلوم ہوتاہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ مسلمانوں کو کفار کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کر دیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نے کفار مکہ کے بارےمیں فرمایا ہے : ﴿وَما کانَ صَلاتُہُم عِندَ البَیتِ إِلّا مُکاءً وَتَصدِیَةً...﴿٣٥﴾... سورةالانفال ’’اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانےکے سوا کچھ نہ تھی ۔ ‘‘ علماء فرماتےہیں کہ اس آیت کریمہ میں ’’مکاء ‘‘کے معنی سیٹی اور ’’تصدیہ ‘‘ کے معنی تالی بجانے کے ہیں ۔مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ جب کوئی پسندیدہ یا نا پسندیدہ چیز کو دیکھے یا سنے تو سبحان اللہ یا اللہ اکبر کہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے بارے میں بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہے ۔ تالی بجانے کا حکم تو عورتوں کے لیے ہے جب انہیں نماز میں کوئی بات در پیش ہو یا وہ مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کررہی ہوں اور امام نمام میں بھول جائے تو ان کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ امام کو تالی بجا کر مطلع کریں جب کہ مردوں سے اس صورت میں امام کو سبحان اللہ کہہ کر مطلع کرنا ہوتاہےجیساکہ نبی کریم ﷺ کی سنت سے یہ ثابت ہے ۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ مردوں کے تالی بجانےمیں کافروں اور عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور ان دونوں کی مشابہت ہی ممنوع ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص461
Flag Counter