داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے فرض کا تارک کیا ہوگا؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ أحکام و مسائل ،ص: ۱۶۱ میں لکھا ہے کہ داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے! فرض کا تارک کیا ہوگا؟ ص: ۳۸۹ میں لکھا ہے کہ داڑھی کٹوانا حرام ہے۔ (صوبیدار محمد رشید) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! آپ لکھتے ہیں: ’’ احکام و مسائل ص: ۱۶۱ میں لکھا ہے کہ داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے۔ فرض کا تارک کیا ہوگا؟ ‘‘ فرض کا تارک مجرم اور گناہ گار ہوگا۔ پھر آپ لکھتے ہیں: ’’ ص: ۳۸۹ میں لکھا ہے کہ داڑھی کٹوانا حرام ہے۔ ‘‘ تو ٹھیک ہے داڑھی کٹوانا واقعی حرام ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم (( اعفوا اللحی۔))1 کی خلاف ورزی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی حرام ہوتی ہے الا کہ کوئی قرینہ صارفہ ہو اور وہ اس مقام پر نہیں۔ ۲۴، ۱۱، ۱۴۲۳ھ 1 بخاری،کتاب اللباس،باب اعفاء اللحیٰ۔ مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصائل الفطرۃ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 755 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |