Maktaba Wahhabi

662 - 2029
سفید داڑھی اللہ کو زیادہ پسند ہے یا..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سفید داڑھی اللہ کو زیادہ پسند ہے یا کہ سفید کو رنگنا زیادہ اچھا ہے؟       (قاری محمد عبداللہ ، لاہور)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سراور داڑھی کے بال سفید ہوجائیں تو انہیں رنگ لگانا افضل ہے۔ البتہ سیاہ رنگ لگانا منع اور گناہ ہے۔ مشکاۃ، کتاب اللباس، باب الترجل میں بحوالہ صحیح مسلم لکھا ہے:  (( وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أُتِیَ بِأَبِیْ قُحَافَۃَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ ، وَرَأْسُہٗ وَلِحْیَتُہٗ کَالثَّغَامَۃِ بَیَاضًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ  صلی اللہ علیہ وسلم: غَیِّرُوْا ھٰذَا بِشَیْئٍ ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ۔))2 [ ’’ فتح مکہ کے دن ابو قحافہ کو لایا گیا اور آپ کا سر اور داڑھی ثغامہ کی طرح سفید تھے، تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو تبدیل کرو کسی چیز سے اور سیاہی سے بچو۔ ‘‘ ] رہا یہ سوال کہ حدیث میں امر کا لفظ آیا ہے اور امر وجوب کے لیے آتا ہے ، جبکہ اوپر افضل کی بات کی جارہی ہے تو جواباً گزارش ہے کہ امر واقعی وجوب کے لیے آتا ہے ، مگر جب کوئی قرینہ صارفہ عن الوجوب مل جائے تو پھر ندب و افضلیت پر محمول ہوتا ہے ، بشرطیکہ وہ اباحت و جواز کے قرائن و دلائل سے مجرد و خالی ہو اور اس مقام پر قرینہ صارفہ عن الوجوب موجود ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے انس  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔ ‘‘                                                                  ۲۳، ۱۱، ۱۴۲۵ھ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 2 مسلم،کتاب اللباس،باب استحباب خضاب الشیب بصفرۃ و حمرۃ و تحریمہ بالسواد   قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 756
Flag Counter