Maktaba Wahhabi

724 - 2029
عبداللہ بن عمر کا قول کہ داڑھی ایک مٹھ سے زائد کٹوانی جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عبداللہ بن عمر کا قول کہ داڑھی ایک مٹھ سے زائد کٹوانی جائز ہے کیا یہ صحیح ہے یا نہیں اگر صحیح ہے تو پھر کٹوانی صحیح اور داڑھی کے متعلق روایات بھی انہیں سے آتی ہیں؟              محمد یعقوب طاہر  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! میری دانست میں تو یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل ہے قول نہیں حجت راوی کی حدیث ہوتی ہے نہ کہ اس کا قول یا عمل ۔ دیکھئے عبداللہ بن مسعود سوال آیت }فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا{ کے نقل کرنے والے ہیں اور فتویٰ دیتے ہیں جنبی پانی نہ ملنے کی صورت میں نماز نہ پڑھے حتی کہ اسے پانی مل جائے غسل کرے اور نماز پڑھے اب ہم عمل آیت پر کرتے ہیں عبداللہ بن مسعود سوال کے فتویٰ پر نہیں کرتے یہی معاملہ حدیث کا بھی ہے عمل حدیث پر ہو گا نہ کہ حدیث کے راوی کے قول یا عمل پر۔                     ۴/۸/۱۴۱۴ہـ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01 ص 519
Flag Counter