Maktaba Wahhabi

73 - 2029
(119) بیرون ملک محرم کے بغیر عورت کا قیام السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میرا سوال بیرون ملک محرم کے بغیر عورت کے قیام کے بارے میں ہے، میں اس وقت سعودی عرب میں مقیم ہوں اور ایک ایسی جگہ پر کام کرتی ہوں جہاں صرف خواتین ہی ہیں، اور الحمد للہ وہاں نہ مردوں کیساتھ اختلاط ہے اور نہ ہی کام یا رہائش کی جگہ پر کوئی ایسی بات جو اللہ کی ناراضگی کا سبب بنے، میں نے کوشش کی کہ شرعی محرم کی حیثیت میں اپنے بھائی کو یہاں بلا لوں لیکن اس میں مجھے کامیابی نہیں ہو سکی تو میری موجودہ حالت یعنی محرم کے بغیر قیام کے بارے میں شریعت کاکیا حکم ہے؟ میں نے یہاں آنے سے پہلے بہت دفعہ استخارہ بھی کیا تھا اور محسوس کیا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے لئے بہت سے کاموں میں آسانی پیدا فرما دی ہے جبکہ میرے اپنے وطن میں میدان عمل میں اختلاط اور سوء اخلاق کے اعتبار سے حالت ایسی ہے کہ کوئی مسلمان وہاں کام کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتا تو میں نے جو یہ حالات بیان کئے ہیں ان کی روشنی میں آپ کی کیا رائے ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہم اللہ تعالیٰ  سے اپنے اور آپ کے لئے توفیق اور اصلاح و احوال کی دعا مانگتے ہیں۔ آپ نے جو یہاں قیام کیا ہے اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ محرم کے بغیر عورت کے قیام میں کوئی ضرر یا حرج نہیں ہے خصوصاً جبکہ اس میں خطرے کی بھی کوئی بات نہ ہو کہ کام عورتوں ہی کے حلقے میں ہو اور مردوں کے ساتھ اختلاط نہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں ہاں البتہ آپ کا تنہا سفر کرنا ممنوع ہے لہٰذا محرم کے بغیر سفر نہ کیجئے اور نہ محرم کے بغیر یہاں آئیے اگر آپ اپنے ملک سے محرم کے بغیر آ گئی ہیں تو اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ و استغفار کیجئے اور آئندہ ایسا نہ کیجئے اور جب آپ یہاں سے سفر کا ارادہ کریں تو پھر بھی محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے لہٰذا محرم کی آمد تک صبر کیجئے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((ولاتسافر المرأة إلا مع ذی محرم )) ( صحیح البخاری)  ’’ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ اگر رشتے داروں کی طرف سے کوئی محرم میسر آ جائے یا شادی ہو جائے تو پھر شوہر سفر میں محرم ہو گا بہرحال تمام امور اللہ تعالیٰ  کے ہاتھ میں ہیں، آپ کوشش کریں کہ سفر کے وقت آپ کو محرم میسر آ جائے، عورتوں ہی میں اقامت اختیار کرنے اور مباح کام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بلاشبہ محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا خطرناک ہے، اس میں خطرہ بھی ہے اور فتنہ بھی لہٰذا ہم اپنی دینی بہنوں کو یہ نصیحت کریں گے کہ وہ اس سے اجتناب کریں، محرموں کے بغیر سفر نہ کریں، مردوں کے ساتھ اختلاط ، مردوں کے ساتھ کام اور مردوں کے ساتھ خلوت سے اجتناب کریں، ان تمام باتوں سے اجتناب واجب ہے کام خواہ ہسپتالوں میں ہو یا کسی اور جگہ۔ میں تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت کروں گاکہ وہ محرم کے بغیر عورتوں کو نہ بلائیں اور نہ محرم کے بغیر کوئی عورت سفر کرے، نہ مردوں کے ساتھ کام کرے اور نہ کسی بھی غیر محرم مرد کے ساتھ خلوت اختیار کرے کیونکہ یہ فتنے کا راستہ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرماتے ہوئے اسے حرام قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: ((لایخلون أحدکم بامرأة فإن الشیطان ثالثہما )) ( جامع الترمذی)  ’’ جب بھی کوئی مرد کسی عورت سے خلوت اختیار کرتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ مقصود یہ ہے کہ عورت اور اس کے ورثاء پر واجب ہے کہ اس کی عزت کی سلامتی اور اسباب فتنہ سے اس کی دوری کی کوشش کریں، عورت کا عورتوں کے مابین کام کرنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ کام مباح ہو اور دین کے حوالے سے نقصان دہ نہ ہو اور نہ ہی مردوں کے ساتھ کسی فتنہ کا اندیشہ ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص96
Flag Counter