Maktaba Wahhabi

77 - 2029
(127) نیت کی پاکیزگی کی دلیل کے ساتھ عورتوں سے اختلاط السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ہاں ایک بری عادت مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ ہم بہت سے کام ان کے ساتھ مل کر کرتے ہیں تو انہیں  دیکھتے بھی ہیں جبکہ وہ ننگے منہ کام کر رہی ہوتی ہیں کیونکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری نیتیں پاک ہیں، ہم میں سے جب کوئی اپنی بھابی کی طرف دیکھتا ہے تو احترام کے اعتبار سے اسے بہن سمجھتا ہے، اسی طرح پڑوسی عورتوں کو بھی ان محرمات ہی کی طرح سمجھتا جن سے نکاح حرام ہے۔ الغرض! ہم میں سے ایک آدمی جب اپنے حقیقی یا  چچا زاد بھائی یا کسی دوست کے ساتھ رہتا ہے تو مرد عورتیں سب اکٹھے کھاتے پیتے ہیں تو اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ تمام امور جاہلیت اولیٰ کی عادات میں سے ہیں، شرعاً ضروری ہے کہ عورت اپنے محرم کے سوا کسی کے سامنے اپنا چہرہ ظاہر نہ کرے، عورت کے لئے واجب کہ چہرہ کھلا ہو تو اجنبی مردوں سے نہ ملے نیز اس کے لئے یہ بھی واجب ہے کہ کسی بھی جگہ اجنبی مرد کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے، اجنبی سے مراد ہر وہ آدمی ہے جو محرم نہ ہو، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی جو صورت ذکر کی گئی ہے بلاشبہ یہ ان امور میں سے ہے جو مخالفت شریعت ہیں اور پھر اس کے نتیجے میں جو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں  وہ بے شمار ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص102
Flag Counter