Maktaba Wahhabi

784 - 2029
عریاب لباس پہننے کی مذمت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا عریاں لباس پہننے والی عورتوں کو کافر سمجھنا درست ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے: )لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّة وَلاَ یَجِدْنَ رِیْحَھَا( ’’وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی، نہ اس کی خوشبو پائیں گی۔ ‘‘  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جس شخص کو مسئلہ سمجھا دیا جائے اور شرعی حکم واضح کر دیا جائے، پھر بھی وہ عورتوں کے لئے اس قسم کا لباس پہننا جائز سمجھے جو عریانی کے ضمن میں آتا ہے ایسا شخص کافر ہوجاتا ہے۔ لیکن جو عورت اس حرکت کو جائز نہیں سمجھتی (گناہ سمجھتی ہے) پھر بھی عریابی لباس پہن کر باہر آتی ہے، وہ کاورہ تو نہیں البتہ ایک کبیرہ (بہت بڑے) گناہ کی مرتکب ضرور ہے۔ اس کا فرض ہے کہ اس گناہ کو چھوڑدے اور توبہ کرے۔ اس صورت میں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمادیں گے۔ لیکن اگر وہ توبہ کئے بغیر مر گئی تو وہ دوسرے گناہوں کی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اسے معاف کرے، چاہے تو نہ کرے۔ ارشاد ربانی ہے: {اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئ} (النسائ۴/ ۴۸) ’’اللہ تعالیٰ (یہ جرم) معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ (کسی کو )شریک بنایا جائے، اس کے علاوہ (دوسرے گناہ) جس کے چاہتاہے معاف کردیتاہے۔ ‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۲۲۰۴(   فتاوی بن باز رحمہ اللہ جلددوم -صفحہ 26
Flag Counter