Maktaba Wahhabi

794 - 2029
(333) کیا آستین کو لٹکانا بھی منع ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا کپڑے کو اسوقت تک لٹکانا بھی حرام ہے' جب مقصدتکبر  اور  غرور نہ ہو ' نیز کیا آستین کو لٹکانا بھی منع ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کپڑوں کو لٹکانا مطلقاً جائز نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ((مااسفل من الکعبین من الازار فہو فی النار )) (صحیح البخاری ‘اللباس‘باب ما اسفل من الکعبین  فغو فی النار‘ ح: ٥٧٨٧ ) تہ بند کاجو حصہ  ٹخنوں سے نیچے ہو  وہ جہنم  کی آگ میں  ہوگا۔" (اس حدیث کو اما م بخاری  ؒنے  اپنی صحیح  میں روایت کیاہے )  جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ  سے مروی حدیث میں نبی ﷺ کا فرمان ہے: ((ایاک واسبال الازار فانہا من المخیلة ) ( سنن ابی داود  ‘للباسّ باب ماجاء فی اسبال  الازارّ ح: ٤-٨٤) "کپڑے کو نیچے لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ تکبر ہے۔" امام مسلم نے نبی ﷺ کی یہ حدیث بیان کی ہے: ((ثلاثة لا یکلمہم اللہ یوم القیامة‘ولا ینظر الیہم ّولا یزکیہم ّولہم عذاب  الیم المسبل (ازارہ) والمنان ‘والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب ))(صحیح مسلم‘ الایمان ‘باب غلظ تحریم اسبال الازار المن بالعطیة___الخ‘ ح : ١-٦) "تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ  نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)  دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اورا ن کے لیے دردناک عذاب  ہوگا (1) کپڑے  کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے  والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ بیچنے والا۔" عموم احادیث کے پیش نظر اس اعتبار سے  کوئی فرق نہیں کہ اس سے کسی مقصد  تکبر  ہو یا نہ ہو لیکن اکثر وبیشتر  تکبر  اور غرور ہی کی وجہ سے ایسا کیا جاتا ہے۔ اور اگر کسی کا مقصد  نہ بھی ہو تو یہ  تکبر اورغرور  کا وسیلہ ضرور ہے۔ اس میں عورتوں  کے ساتھ  مشابہت  بھی ہے'اس سے کپڑے  میلے اور ناپاک بھی ہوتے ہیں اور اس میں اسراف بھی ہے  ۔  جس شخص کا مقصد  تکبر ہوگا تو اسے گناہ بھی  زیادہ ہوگا کیونکہ  نبی ﷺ نے فرمایا ہے: ((من جر  ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة )) (صحیح البخاری ‘اللباس ‘باب من جر ازارہ  من غیر خیلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحیح مسلم  باب تحریم جر الثواب خیلاء_____‘ ح :٢-٨٥) جو شخص ازراہ تکبر اپنے کپڑے ' قیامت  کے دن  اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔" حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے جب نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میرا کپڑا لٹک جاتا ہے مگر میں کوشش کرکے اسے اٹھالیتا ہوں تو آپ نے فرمایا : ((لست ممن یصنعہ خیلاء )) (صحیح البخاری ‘للباس ‘باب من جر ازارہ من غیر  خیلاء ‘ ح: ٥٧٨٤ وسننن ابی داود‘ ح: ٤-٨٥) "آپ ان لوگوں میں سے نہیں  ہیں جو  ازراہ تکبر  ایسا کرتے ہیں۔"  تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس  کو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ  جیسی صورت حال کا سامنا ہو تو اس کے لیے  کوئی حرج نہیں ' یعنی وہ ا پنے کپڑے  کی حفاظت  کرتا ہو اور جان بوجھ  کر اسے ٹخنوں سے نیچے  نہ چھوڑتا ہو، آستین کے بارے میں یہ سنت ہے کہ وہ کلائی یعنی  ہاتھ اور ہتھیلی  کے جوڑ سے تجاوز نہ کرے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص262
Flag Counter