Maktaba Wahhabi

796 - 2029
(336) زہد کی وجہ سے لباس کا اہتمام ترک کردینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض نوجوان لباس  کے بارے میں اہتمام نہیں کرتے اور دنیا  کے لباس کو اہمیت  نہ دینے  کو وہ زہدخیال کرتے ہیں اور اس کےاہتمام کو وقت  کا ضیاع  سمجھتے ہیں' جبکہ بعض دیگر  نوجوان ان کی تردید میں نبی ﷺ کی یہ حدیث  پیش کرتے ہیں: ((ان اللہ جمیل یحب الجامل )) (صحیح مسلمم ّالایمان‘ باب تحریم الکبر  وبیانہ ح: ٩١) "اللہ  جمیل ہے اور  وہ جما ل  کو پسند  فرماتا ہے۔" آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟ جزاکم اللہ خیراً  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حدیث میں آتا ہے کہ  اللہ تعالیٰ اپنے  کسی بندے  کو جب انعام  سے نوازتا ہے'تو وہ اس بات  کو پسند  فرماتا ہے کہ اپنے  بندے  پر نعمت  کے اثر  کو دیکھے' نبی ﷺ نے جو فرمایا ہے: ((ازہد  فی الدنیا ّ یحبک اللہ )) (سنن ابن ماجہ ّالزہد ‘باب الزہد فی الدنیا ّ ح: ٤١-٢) "دنیا میں زہد  اختیار کرو 'اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا" تو اس زہد  کی حقیقت  یہ ہے کہ  آدمی  مال جمع کرنے کی حرص نہ کرے اور مال کی اس قدر کثرت طلب نہ کرے  جو اسے آخرت  سے غافل  کردے لیکن اگر اللہ تعالیٰ بندے  کو مال حلال عطا فرمائے اورا سے  نعمتوں کی  فراوانی سے نوازے   تو پھر نعمت کا حق یہ ہے کہ اس کا شکر ادا کیا جائے اور اسے وہاں خرچ کیا جائے جہاں خرش کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی پاکیز ہ چیزوں کو جائز قرار دیا ہے اور زینت اختیار کرنے  یعنی اچھا لباس پہننے کا حکم دیا ہے تو ظاہری لباس کی طرف توجہ نہ دینا اور اپنے آپ کو اس طرح کی گھٹیا صورت میں ظاہر کرنا جسے دیکھنے والے ناپسند کریں درست نہیں  ہے۔افضل  صورت یہ ہے کہ آدمی لباس وغیرہ میں میانہ روی  کو اختیار کرے کہ نہ اسراف اور فضول خرچی ہو اور نہ بخل اور کنجوسی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص265
Flag Counter