Maktaba Wahhabi

800 - 2029
(340) نیکر پہننے کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اوقات  نماز کے علاوہ کھیلوں وغیرہ کے وقت  نیکر پہننے کے بارے میں کای حکم ہے' جب کہ اس سے کسی فتنہ میں مبتلاہونے کا بھی کوئی اندیشہ نہ ہو/ امید ہے کہ دلائل  کے ساتھ  اس سوال کا جواب  عطا فرمائیں گے' راہنمائی  فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر  سے نوازے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہماری رائے میں ان نیکروں  مثلاً کچھے وغیرہ پہننا جائز  نہیں ہے، جن سے مقام خاص ہی چھپتا ہو اورسر  دونوں رانوں کے اکثر حصے ننگے رہتے ہوں تو اسے کھیل میں استعمال کیا جائے یا بازار  میں'خواہ نماز کا وقت نہ بھی ہو۔البتہ اس وقت  اس قسم  کے لباس کا استعمال قابل معافی ہے، جب انسان اپنے گھر  میں کسی پرائیوٹ کا م میں مصروف ہو اور  اسے کوئی نہ دیکھ  رہا ہو۔اس کی دلیل  یہ ہے کہ نبی ﷺ نے جرہد اسلمی کو دیکھا کہ ان کا تہبند ان کی ران  کے کچھ  حصے سے  ڈھلک گیا ہے تو آپ نے فرمایا : ! غط فخذیک فان الفخذین عورة)) (مسند احمد :٥/٢٩- والمستدرک علی الصحیحین للحاکم :٤/١٨-‘ ح: ٧٣٦١ ) اپنے دونوں رانوں کو ڈھانپ لو کیونکہ ران پردہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص268
Flag Counter