Maktaba Wahhabi

801 - 2029
(341) عقال پہننے کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عقال پہننے کے بارے میں کیا حکم ہے' میں نے دیکھا  کہ (مساجد کے)ائمہ اور  مؤذن  یہ نہیں پہنتے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عقال پہننے میں کوئی  حرج نہیں کیونکہ لباس کے بارے میں اصول یہ ہے کہ ہر قسم کا لباس حلال ہے سوائے اس کے جس کے  حرام ہونے کی کوئی دلیل ہو،اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تردید  کی ہے  جو کسی دلیل کے بغیر  لباس  یا کھانے  کی کسی چیز کو  حرام قرار دے دیتے ہیں اور فرمایا ہے: ﴿قُل مَن حَرَّ‌مَ زینَةَ اللَّہِ الَّتی أَخرَ‌جَ لِعِبادِہِ وَالطَّیِّبـٰتِ مِنَ الرِّ‌زقِ ۚ ...﴿٣٢﴾... سورةالاعراف "پوچھو  تو کہ جو زینت  (وآرائش )اور کھانے (پینے ) کی پاکیزہ  چیزیں اللہ نے اپنے بندوں کےلیے پیدا کی ہیں ان کو حرام کس نے کیا ہے۔" البتہ اگر یہ لباس  کسی شرعی دلیل کی وجہ سے خرام ہو' خواہ  یہ حرام بعینیہ ہو ۔ مثلاً مردوں کے لیے ریشم یا مردوں  اور  عورتوں کے لیے  کوئی کپڑا جس میں تصویریں  بنی ہوں  اور خواہ یہ حرام  بجنسہ  ہو مثلاًیہ کہ  کفار کا کوئی مخصوص لباس ہو تو  پھر یہ لباس حرام ہوگا ورنہ لباس  کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ حلال ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص268
Flag Counter