Maktaba Wahhabi

803 - 2029
(350) مردوں کے لیے سونے سے مزین گھڑی اور قلم ۔۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں نے  75 ریال کی ایک گھڑی خریدی ہے 'جو 18 قیراط کے سونے  سے مزین ہے۔ جب  میں نے  دکان  دار سے بات  کی کہ  سونے  کی گھڑیاں استعمال  کرنا تو مردوں  کے لیے جائز نہیں ہے' تو  اس نے کہا کہ اسے سونے  کی گھڑی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اگر یہ سونے کی گھڑی ہوتی ' تو  اس کی قیمت  اس سے زیادہ ہوتی ہے لیکن اکثر گھڑیوں کو زنگ  سے بچانے کے لیے سونے کے پانی  سے مزین کردیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی گھڑی  استعمال کرنا جائز ہے؟ اگر جائز   نہیں تو میں کیا کروں؟ اس طرح اس قلم کے استعمال  کرنے کے بارے میں کیا حکم  ہے کہ  جس کی نب  پر سونے کا پانی  چڑھایا گیا ہو؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اسے پہننا ناجائز ہے کیونکہ سونے یا سونے سے مزین گھڑی یا سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں' یہ سب کچھ مردوں کے لیے حرام ہے، یہ گھڑی اپنی بیوی یا کسی اور محرم کو دے دو'آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں۔آپ کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے: ((احل الذہب  والحریر لاناث امتی ‘وحرم علی ذکورہا)) (سنن النسائی ‘الزینة ‘باب تحریم  الذہب علی الرجال ‘ ح:٥١٥١ وجامع الترمذی ‘ ح : ١٧٢- ومسنداحمد ;٤/٣٩٤ّ٤-٨) سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال مگر مردوں کے لیے حرام قرار دیاگیا ہے۔" نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی  پہننے سے منع فرمایا ہے' تو سونے کی گھڑی کے استعمال کی ممانعت  تو اور بھی شدید ہوگی۔باقی رہے وہ قلم جن کی نب  پر سونے کا پانی چڑھا ہوتو مومن مردوں کے لیے زیادہ احتیاط  اسی میں ہے کہ وہ انھیں بھی استعمال نہ کریں'کیونکہ یہ بھی  بعض وجوہ سے  انگوٹھی   سے مشابہ  رکھتے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص275
Flag Counter