Maktaba Wahhabi

804 - 2029
(351) ایسی گھڑی جس پر سونے کا پانی چڑھا ہو السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میرے پاس ہاتھ کی ایک گھڑی ہے'جس پر سونے کا پانی چڑھا یا گیا ہے تو کیا میرے لیے اسے پہننا یا استعمال کرنا جائز ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ بات معلوم ہے کہ مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے'کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی  تو آپ نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا: ((یعمدکم  احدکم الی جمرة من نار  فیجعلہا فی یدہ )) (صحیح مسلم ‘اللباس ‘باب تحریم خاتم الذہب علی الرجل _____الخ‘ ہ:٢-٩-) "تم میں سے ایک شخص آگ کے انگارے  کا قصد کرتا ہے اور اسے اپنے ہاتھ میں ڈال لیتا ہے۔"  جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو اس شخص سے کہا گیا کہ اپنی انگوٹھی پکڑلو اور اس سے فائدہ اٹھاؤ تو اس نے کہا 'اللہ کی قسم! میں اس انگوٹھی کو نہیں پکڑوں گا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دیاتھا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور ریشم کے بارے میں فرمایاہے: ((ہذان  حرام علی ذکور امتی  حل اناثہا ))  ((سنن ابی داود‘اللباس‘باب فی الحریر للنساء ح: ٤-٥٧ وسنن انسائی ‘ ح :٥١٤٧ و سنن ابن ماجہ ح:٣٩٥٩ مختصراً وشرح معانی الاثار:٤/٢٥- واللفظ لہ)  "یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں کے لیے  حرام اور عوروں کے لیے حلال ہیں۔ مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ سونے کی انگوٹھی  یا بٹن  یا کوئی بھی چیز  استعمال کرے ۔ سونے کی گھڑی استعمال  کرنا بھی جائز نہیں  ہے'اگر پالش سونے کی ہو یاگھڑی  کی سوئیاں سونے کی ہوں یا اس میں سونے کی جیولرز ہوں تو یہ اگرچہ  جائز ہے لیکن پھر بھی ہم یہ نہیں کہیں گے کہ آپ سونے کی پالش والی گھڑی استعمال کریں کیونکہ اکثر لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ گھڑی پر صرف سونے کی پالش کی ہےیا اس کے مٹیریل میں سونے کی آمیزش ہے۔ لوگ  ایسی گھڑی استعمال کرنے والے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار کرتے ہیں یا پھر لوگ  اس کی اقتداء  کرنے لگ جاتے ہیں بشرطیکہ وہ ان لوگوں میں سے  ہو جن کی اقتداء کی جاتی ہے اور  لوگ خالص یا ملے جلے سونے کو استعمال کرنے لگ جاتے ہیں۔اگرچہ اس طرح  کی پالش والی گھڑیاں استعمال کرنا  حلال ہے مگر میری نصیحت  یہ ہے کہ انہیں استعمال نہ کیا جائے 'کیونکہ ایسی گھڑیوں کی وجہ سے جن کے استعمال میں کوئی شک وشبہ نہیں انسان ان سے بے نیاز ہےاور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فمن التقیٰ الشبہات استبرا لدینہ وعرضہ )) (صحیح مسلم ‘المساقاة‘باب اخذ الحلال وترک  الشبہات ‘ ح :١٥٩٩) "جو شخص شبہات  سے بچ گیا اس نے  اپنے دین  وعزت کو بچالیا۔" اگر محض  رنگ  یا پالش نہ بلکہ دھات  میں سونے کی آمیزش  ہو توپھر  زیادہ  صحیح  بات یہ ہے کہ ایسی گھڑیوں کو مردوں کے لیے استعمال کرنا حرام ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص275
Flag Counter