Maktaba Wahhabi

82 - 2029
(132) مواصلات میں اختلاط السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ملک میں وسائل سفر اجتماعی اور مخلوط ہیں جس کی وجہ سے کبھی کبھی بغیر قصد و رغبت کے بعض عورتوں کے جسم چھو جاتے ہیں اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب بھیڑ وغیرہ بہت زیادہ ہو تو کیا اس کی وجہ سے ہمیں گناہ ہو گا سفر کے لئے اس کے سوا ہمارے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہم کیا کریں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ عورتوں  کو چھونے اور ٹکرانے سے اس حد تک دور رہے کہ پردے کے ساتھ بھی اس کا جسم عورتوں کے جسم سے نہ لگے کیونکہ یہ باعث فتنہ ہے اور کوئی بھی انسان معصوم نہیں خواہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ اس سے متاثر نہیں ہوتا لیکن شیطان انسان کے جسم میں اس طرح گردش کرتا ہے جس طرح خون گردش کرتا ہے اور اس سے ایسی حرکت سرزد ہو جاتی ہے جو اس کے معاملے کو خراب کردیتی ہے اگر کبھی انسان اس کے لئے مجبور و مضطر ہو جائے اور وہ کوشش کرے کہ وہ اس سے متاثر نہیں ہو گا تو پھر امید ہے کہ کوئی حرج نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اس کے لئے انسان اتنا مجبور و مضطر نہیں ہو سکتا کیونکہ اسے کوئی نہ کوئی ایسی جگہ ضرور مل جاتی ہو گی جہاں عورت سے چھونے اور ٹکرانے کا ا مکان نہ ہو خواہ اس کے لئے اسے کھڑا ہونا پڑے اور اسی سے وہ اس فتنہ انگیز بات سے نجات حاصل کر سکتا ہے ہر آدمی کے لئے یہ واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مقدور بھر ڈرے اور ان امور میں سستی نہ کرے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص105
Flag Counter