کھلا لباس بہننا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا عورت ایسا لباس پہن سکتی ہے جو آگے پیچھے یا دائیں یا بائیں جانب کھلا ہوا ہو اور چلتے وقت بعض اوقات اس کی پنڈلی ننگی ہوجاتی ہو، ہمارے معاشرے میں اس قسم کا لباس بطور فیشن عام ہوتا جارہا ہے۔ قرآن و حدیث کی رو سے اس کی وضاحت درکار ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ کامل شرم وحیا کا مظاہرہ کرے اور ایسا لباس استعمال کرے جو ا س کا تمام بدن ڈھانپ لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں خواتین ایسی قمیض پہنتی تھیں جوپاؤں کی طرف سے ٹخنوں تک اور ہاتھوں کی طرف سے ہتھیلیوں تک ہوتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لباس کے متعلق بہت سخت وعید سنائی ہے آپ نے فرمایا:‘‘اہل جہنم کی دو اقسام ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا ہے ایک وہ لوگ جس کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ زدوکوب کریں گے۔ دوسرے ایسی عورتیں جنہوں نے لباس تو پہنا ہوگا لیکن اس کے باوجود وہ ننگی ہوں گی دوسروں کی طرف ازخود مائل ہونے والی اور انہیں اپنی طرف مائل کرنے والی ہوں گی۔ ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسےہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اورنہ ہی اس کی خوشبو پاسکیں گی ، حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور دراز کی مسافت سے آتی ہوگی۔’’(صحیح مسلم ،اللباس:۲۱۲۸) اس وعید سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ عورت ایسا لباس زیب تن کرے جو اس کے تمام جسم کو ڈھانپ لے، نیز باریک اور چست لباس سے پرہیز کرے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص397 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |