Maktaba Wahhabi

831 - 2029
الکحل والی پرفیوم کا استعمال السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ پرفیوم میں الکحل ہوتی ہے، ہم نے سنا ہے کہ اس کے استعمال سے کپڑے پاک نہیں رہتے ، اس لئے نما ز نہیں ہوتی کتا ب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! الکحل کےمتعلق یہ بات قابل تحقیق ہے کہ یہ شراب (خمر ) ہے  یا اس کا متبادل ،ہمارے نزدیک یہ خمر نہیں بلکہ اس کا متبادل ہے۔ ضروری نہیں کہ اصل چیز کےمتعلق جواحکام ہوتےہیں ۔متبادل کےبھی وہی ہوں۔ ہمارے اساتذہ جو محتاط محقیقین سے تھے، ان کا کہتا تھا کہ الکحل بعض اجزا سے تیار ہوتی ہے اور اس کے بعض  اجزا حلال ہیں۔ جیسا کہ انگور وغیرہ ہیں، اگر اسےشراب جیسا ہی قرار دیا جائے توبھی اس کی نجاست کےمتعلق اختلاف ہے کہ وہ حسی ہے یا معنوی؟ علامہ شوکانیؒ وغیرہ کی رائے کہ شراب کی نجاست حسی نہیں  بلکہ معنوی ہے ، تاہم راجح بات یہی ہے کہ اس کی نجاست حسی ہے تا کہ لوگوں کی اس سےنفرت برقرار رہے۔اس کے علاوہ بعض احادیث سےبھی یہی معلوم ہوتا ہے ، جو لوگ الکحل کو ادویات یا خوشبو میں ڈالتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اسے صرف اس لئے استعمال کیا جاتا ہے تا کہ دوااور خوشبو کا اثر برقرار رہے۔ جب اس دواکو استعمال کیا جاتا ہے جس میں الکحل ہوتی ہے تو الکحل اڑجاتی ہے اور دوا کا اثرباقی رہتا ہے، اسی طرح جب پرفیوم وغیرہ استعمال کی جاتی ہے تو اس سے الکحل اڑجاتی ہے۔صرف خوشبو باقی رہتی ہے اگر یہ  بات درست ہے تو پرفیوم استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کے استعمال سےکپڑے پلید نہیں ہوتے ۔ ان میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص450
Flag Counter