Maktaba Wahhabi

885 - 2029
(501) تصویر بنانے والوں کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ تصویریں بنانے والوں کے لیے تو لعنت آئی ہے  کیا تصویریں بنوانے  والے بھی اس لعنت  کے مستحق ہیں'کیا ان کے بارے میں کوئی خاص دلیل بھی ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جس طرح دلائل تصویریں بنانے والوں پر لعنت اور آخرت میں ان کے لیے جہنم کی وعید ہے بارے میں ہیں" اسی طرح یہ تمام دلائل  اس شخص کے لیے بھی  ہیں جو اپنے آپ کو  تصویر بنوانے کے لیے پیش کرے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَد نَزَّلَ عَلَیکُم فِی الکِتـٰبِ أَن إِذا سَمِعتُم ءایـٰتِ اللَّہِ یُکفَرُ‌ بِہا وَیُستَہزَأُ بِہا فَلا تَقعُدوا مَعَہُم حَتّیٰ یَخوضوا فی حَدیثٍ غَیرِ‌ہِ ۚ إِنَّکُم إِذًا مِثلُہُم ۗ...﴿١٤٠﴾... سورةالنساء "اور اللہ نے (مومنوں ) پر اپنی  کتاب  میں (یہ حکم ) نازل فرمایا ہے کہ جب  تم (کہیں) سنو  کہ اللہ کی آیتوں  سے انکار  ہورہا ہے  اور ان کی ہنسی  اڑائی جاتی ہے  تو جب  تک وہ  لوگ اور باتیں(نہ ) کرنے لگ جائیں ان کے پاس  مت بیٹھو  'ورنہ  تم  بھی انہیں جیسے  ہوجاؤگے ۔" اللہ تعالیٰ نے  قصۃ ثمود کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿کَذَّبَت ثَمودُ بِطَغویٰہا ﴿١١﴾ إِذِ انبَعَثَ أَشقیٰہا ﴿١٢﴾ فَقالَ لَہُم رَ‌سولُ اللَّہِ ناقَةَ اللَّہِ وَسُقیـٰہا ﴿١٣﴾ فَکَذَّبوہُ فَعَقَر‌وہا فَدَمدَمَ عَلَیہِم رَ‌بُّہُم بِذَنبِہِم فَسَوّیٰہا ﴿١٤﴾ وَلا یَخافُ عُقبـٰہا ﴿١٥﴾... سورة الشمس "(قوم)ثمود  نے اپنی سرکشی  کی بناپر (پیغمبر کو )جھٹلادیا'جب  ان میں سے ایک  نہایت  بدبخت  اٹھا'تو اللہ کے پیغمبر  (صالح) نے ان سے کہا  کہ (حفاظت  کروتم ) اللہ کی اونٹنی  کی اور  اس کو پانی  پلانے  کی 'مگر انہوں نے  پیغمبر  کو جھٹلایا اوراونٹنی   کی کونچیں کاٹ دیں  تو اللہ نے ان  کے گناہ کے سبب ان پر  عذاب  نازل  کیا اور سب کو (ہلاک  کرکے ) برابر  کردیا اور وہ (اللہ ) اپنے کام کے انجام سے نہیں ڈرتا۔"  عبدالواحد  بن زید  بیان کرتے ہیں  کہ میں نے  حسن  سے کہا اے ابو سعید ! مجھے اس شخص  کے بارے میں بتائیں جو ابن مہہلب  کے فتنہ  میں تو حاضر  نہ ہو لیکن  دل سے اسے اچھا سمجھتا ہو تو انہوں نے  فرمایا برادر زادے ! کتنے  ہاتھوں  نے اونٹنی  کی کونچوں  کو کاٹا  تھا؟ میں نے جواب  دیا کہ ایک ہی ہاتھ نے 'تو انہوں نے  فرمایا 'کیا  پھر ساری  قوم اس  لیے ہلاک  نہیں کردی  گئی تھی  کہ وہ  اس پر راضی  تھی  کہ  وہ اس  پر راضی تھی ۔امام احمد رضی اللہ عنہ  نے"کتاب الزھد " میں بیان فرمایا ہے کہ  یہ دونوں  آیتیں  اس بات  کی دلیل  ہیں  کہ کسی  فعل پر  راضی ہونے والا بھی  اسی طرح  ہے جیسے  اس فعل  کو کرنے والا'البتہ  وہ شخص اس میں داخل نہیں  ہے جو کسی  اضطراری  ضرورت کی وجہ سے  تصویر بنواتا ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص384 محدث فتویٰ
Flag Counter